بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ التحریم کا تعارف : اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے اس کی بارہ آیات اور دو رکوع ہیں یہ سورت مدینہ منورہ میں نازل ہوئی اس میں 9مختلف اصول بیان کیے گئے ہیں : 1۔ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیز کو نبی (ﷺ) بھی حرام نہیں کرسکتے۔ 2۔ اگر کسی مسئلہ میں غلط قسم اٹھا لی جائے تو اس قسم کو توڑ کر اس کا کفّارہ ادا کرنا چاہیے۔ 3۔ اگر کوئی شخص دوسرے کے سامنے اپنے راز بیان کرے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس کے راز کی حفاظت کرے۔ 4۔ مسلمان خواتین کو حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے کہ وہ ہر حال میں اپنے آپ کو ” اللہ“ اور اس کے رسول کا پابند رکھیں اور اپنی شرم و حیا کی حفاظت کریں۔ 5۔ مسلمان کا گھر اسلامی معاشرے کا پہلا اور بنیادی یونٹ ہے اس لیے مومنوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کی اصلاح کرتے رہیں تاکہ وہ جہنم کی ہولناکیوں سے بچا لیے جائیں ۔ 6۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ غلطی ہوجانے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کرے ناصرف اس کی غلطی کو معاف کیا جائے گا بلکہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ 7۔ مسلمانوں کو کفار اور منافقین کے ساتھ قلبی محبت رکھنے کی بجائے ان کی ساتھ جہاد فی سبیل اللہ میں سختی کرنی چاہیے۔ 8۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیویوں کا کردار اور انجام بیان فرمایا ہے جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ بے شک کسی کافر، مشرک اور منافق کا کسی مومن یا نبی کے ساتھ کتنا قریبی رشتہ کیوں نہ ہو تو یہ رشتہ اسے اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا۔ 9۔ حضرت نوح اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیویوں کے مقابلے میں دو عورتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں پہلی عورت دنیا کے بدترین انسان فرعون کی بیوی تھی جو موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ایمان کو قبول فرمایا اور نہ صرف اسے فرعون کے مظالم سے نجات دی بلکہ اسے دنیا میں بھی جنت کا گھر دکھا دیا گیا۔ دوسری عورت جس کا ذکر کیا گیا ہے وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ماجدہ ہیں جن کی پاک دامنی کی گواہی دی گئی ہے کیونکہ وہ ہر حال میں اپنے رب کی اعاعت کرنے والی تھی۔