اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا
وہ اللہ ہے جس نے سات آسمان پیدا (٨) کئے ہیں، اور انہیں کی مانند زمین۔ ان (آسمانوں اور زمینوں) کے درمیان اللہ کا حکم اتر تا رہتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ بے شک اللہ اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے
فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ پر اس لیے ایمان لانا اور اس کے حکم کے مطابق نیک اعمال کرنے ہیں کیونکہ رب نے زمین و آسمانوں کو پیدا فرمایا اور وہی پورے نظام کو چلا رہا ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیات 21اور 22میں اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ۔ اسی نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا وہی آسمان سے پانی نازل کرتا ہے اور اس کے ذریعے تمہیں پھلوں سے رزق عطا کرتا ہے، اس کے سوا نہ کوئی پیدا کرنے والا اور نہ تمہیں رزق دینے والا ہے، حقیقت جاننے کے باوجود اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بڑی تفصیل کے ساتھ سات آسمانوں کا ذکر کیا ہے۔ الارض عربی زبان میں واحد اور جمع دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اسی لیے اس مقام پر یہ الفاظ کی وضاحت فرما دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان پیدا کیے اور ان کی مثل یعنی سات زمینیں پیدا فرمائیں۔ وہ ان کے درمیان اپنے احکام نازل کرتا ہے تاکہ تم انہیں جاننے اور سمجھنے کی کوشش کرو کہ یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور وہی اپنے علم، اقتدار اور اختیارات کے حوالے سے ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ (عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَتِ الْیَہُودُ خَلَقَ اللّٰہ تَبَارَکَ وَتَعَالَی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِی سِتَّۃِ أَیَّامٍ وَاسْتَرَاحَ فِی الْیَوْمِ السَّابِعِ فَأَنْزَلَ اللہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی عَلَی نَبِیِّہِ (ﷺ) ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَمَا بَیْنَہُمَا فِی سِتَّۃِ أَیَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوبٍ﴾) ( المجالسۃ وجواھرالعلم : ج : 6، ص :223) ” حضرت حسن (رح) بیان کرتے ہیں کہ یہودیوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو چھ دن میں پیدا کیا اور ساتویں دن آرام فرمایا تو اللہ تعالیٰ نبی (ﷺ) پر یہ آیت نازل فرمائی۔” ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے چھ دنوں میں پیدا کیا اور ہمیں تھکان نہیں ہوئی۔“