سورة التغابن - آیت 1

يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جتنی چیزیں آسمانوں میں ہیں، اور جتنی چیزیں زمین میں، سب اللہ کی پاکی (١) بیان کرتی ہیں، اسی کی (سارے جہان میں) بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 1 سے 2) ربط سورت : مسبِّحات میں سے یہ پانچویں سورت ہے۔ ارشاد ہوا کہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کررہی ہے۔ ہر کسی کی تسبیح میں یہ اقرار شامل ہے کہ زمین و آسمان کی بادشاہی ” اللہ“ کے لیے ہے اور وہی ہر قسم کی تعریف کے لائق ہے، نہ صرف زمین و آسمانوں کی ہر چیز کا بادشاہ ہے بلکہ وہ ہر چیز پر پوری طرح اقتدار اور اختیار بھی رکھتا ہے۔ اس فرمان میں یہ بات بالکل واضح کردی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے پیدا فرما کر یونہی نہیں چھوڑ دیا بلکہ ساری کائنات اور اس کا نظام اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے وہ جو چاہے جب چاہے اور جس طرح چاہے اپنا حکم نافذ کرتا ہے۔ اس کے حکم کے سامنے کوئی چیزدم نہیں مار سکتی وہی لوگوں کو پیدا کرنے والا ہے پھر ان میں کوئی کافر ہوا اور کوئی مومن بنا۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا ہے جو لوگ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں جمع مخاطب کی ضمیر استعمال فرما کر خطاب کیا ہے کہ اے لوگو! میں نے تمہیں پیدا کیا ہے لیکن تم میں کچھ لوگ میری ذات اور فرمان کا انکار کرتے ہیں اور کچھ میری ذات کا اقرار اور میرے حکم کو ماننے والے ہیں، یاد رکھو ! جو بھی تم عمل کرتے ہو میں اسے دیکھنے والا ہوں۔ یہ فرمان ایک لحاظ سے ہر انسان کو انتباہ ہے کہ اے انسان! تجھے وہی کرنا چاہے جس کا تجھے حکم دیا گیا ہے، مگر لوگوں کی حالت یہ ہے کہ ان کی غالب اکثریت اپنے رب کے ساتھ کفر کرنے والی ہے۔ انسان کے کفر کرنے کی درج ذیل صورتیں ہیں۔ 1۔ اللہ کی ذات یا اس کی صفات کا انکار کرنا۔ 2۔ اللہ کے احکام کا انکار کرنا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ پر اس طرح ایمان نہ لانا جس طرح ایمان لانے کا اس نے حکم دیا ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کو اس کے حکم کے مطابق ماننے کی بجائے ان میں تاویلات کرتا۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی کو شریک بنا نا۔ 6۔ اس کے احکام میں کسی ایک کا انکار کرنا۔ مسائل: 1۔ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ 2۔ زمین و آسمانوں اور ہر چیز کا بادشاہ اور مختار کل ” اللہ“ ہے۔ 3۔ تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں۔ 4۔ اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے انسانوں کو پیدا فرمایا۔ 5۔ لوگوں میں کافر اور مومن دو قسم کے انسان ہوتے ہیں۔ 6۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ہر حال میں دیکھنے والا ہے۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے : 1۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (البقرۃ:20) 2۔ ” اللہ“ آسمانوں و زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (آل عمراٰن :29) 3۔ ” اللہ“ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی اور نکلتی ہے۔ ( الحدید :4) 4۔ ” اللہ“ آسمانوں و زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے۔ ( المجادلہ :7) 5۔” اللہ“ حاضر اور غیب کو جاننے والا ہے۔ ( الرعد :9) 6۔ تم جہاں کہیں بھی ہوگے اللہ تمہیں قیامت کے دن جمع فرمائے گا وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (البقرۃ:148) 7۔ اللہ جسے چاہے عذاب دے جسے چاہے معاف کردے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (البقرۃ:284) 8۔ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم میں ہے۔ (الطلاق :12) 9۔ بے شک میرا پروردگار جو تم عمل کرتے ہو اس کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ (ھود :92) 10۔ یقیناً اللہ ہر چیز کو گھیرنے والا ہے۔ (حٰم السجدۃ:54) 11۔ اللہ ہر چیزکا احاطہ کرنے والا ہے۔ (النساء :126)