سورة الصف - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الصف کا تعارف : یہ سورت بھی مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی اس کا نام اس کی چوتھی آیت سے لیا گیا ہے اس کی چودہ آیات ہیں جو دو رکوع پر مشتمل ہیں۔ اس سورت میں سب سے پہلے یہ بات بتلائی اور سمجھائی گئی ہے کہ زمینوں اور آسمانوں کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے اپنی مخلوق پر غالب ہے اور اس کے ہر حکم اور کام میں حکمت پائی جاتی ہے۔ اس کے فرمان کی حکمت کا تقاضا ہے کہ اے ایمان والوں ایسا دعوہ نہ کرو جس پر تم عمل نہیں کرتے ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑا گناہ ہے، یقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو سیسہ پلائی دیوار کی طرح کفار کے خلاف صف آرا ہوتے ہیں۔ تمھیں موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کی طرح نہیں ہونا چاہیے جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تکلیف دی جب انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی نافرمانی کی وجہ سے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نافرمانوں کی رہنمائی نہیں کرتا۔ نہ ہی تمھیں بنی اسرائیل کی طرح ہونا چاہیے جنھیں حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا اور اس کا نام احمد (ﷺ) ہوگا۔ ان حقائق اور دلائل کے باوجود بنی اسرائیل کی غالب اکثریت نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا انکار کیا اور کہا یہ تو کھلا جادو ہے۔ یہودیوں اور عیسائیوں کا کردار بتانے کے بعد نبی (ﷺ) کی ذات اور دعوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس شخص سے بڑا ظالم کوئی نہیں ہوسکتا جو ” اللہ“ پر جھوٹ بولتا ہے۔ حالانکہ نبی (ﷺ) لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ اور ظالم لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور جو الاسلام کی صورت میں نازل ہوا ہے اسے اپنی پھونکوں سے بجھا دیں ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ نور بجھنے والا نہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اپنی رہنمائی اور دین حق کے ساتھ اس لیے بھیجا ہے تاکہ دین حق تمام ادیان پر غالب آ جائے بے شک مشرکین کو یہ بات کتنی ہی ناگوار لگتی ہو۔ یہود و نصاریٰ کا منفی کردار اور دین حق کا روشن مستقبل بتلانے کے بعد مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرو اگر تم اس کی حقیقت جانتے ہو تو تمھارے لیے بہت ہی بہتر ہے۔ ایمان اور جہاد کے بدلے تمھارے گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے گا اور تمھیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں اور تمھیں اعلیٰ جنت میں بہترین محلّات میں بسایا جائے گا یہی بڑی کامیابی ہے۔ اس کے ساتھ جو چیز تم چاہتے ہو وہ دشمن کے مقابلے میں کامیابی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمھیں بہت جلد فتح عطاء فرمائے گا یہ اس کی طرف سے مومنوں کے لیے خوشخبری ہے۔ اے مسلمانوں! تمھیں عیسیٰ (علیہ السلام) کے ان حواریوں کی طرح ہونا چاہیے جنہیں مشکل وقت میں عیسیٰ (علیہ السلام) نے مدد کے لیے پکارا تو انہوں نے کہا کہ ہم ” اللہ“ کے لیے آپ کی مدد کرنے والے ہیں۔