ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۖ وَمَن يُشَاقِّ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ان کا یہ انجام اس لئے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی، اور جو اللہ کی مخالفت کرتا ہے تو بے شک اللہ بڑا سخت عذاب دینے والا ہے
فہم القرآن: ربط کلام : بنو نضیر دنیا میں ذلیل ہوئے اور آخرت میں انہیں شدید عذاب دیا جائے گا کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والے تھے، جو بھی اللہ اور اس کے رسول کے خلاف چلے گا وہ آخرت میں سزا پائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ صرف یہودی نہیں بلکہ جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے شدید عذاب میں مبتلا کرے گا۔ آیت کے پہلے حصے میں یہ ارشاد ہے کہ یہودیوں کودنیا میں اس لیے عذاب دیا گیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں لیکن آیت کے آخری حصہ میں اللہ تعالیٰ نے صرف اپنا نام لیا گیا ہے۔ اکیلا اپنا نام اس لیے لیا ہے کیونکہ رسول کی مخالفت آپ کی ذات کی وجہ سے نہیں بلکہ آپ (ﷺ) کی دعوت کی وجہ سے تھی۔ نبی (ﷺ) کی سیرت پر غور فرمائیں تو یہ حقیقت کھل کرسامنے آئے گی کہ دعوت پیش کرنے سے پہلے اہل مکہ آپ کو صادق اور امین کے معزز لقب سے یاد کیا کرتے تھے لیکن جونہی آپ نے توحید کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کے برے نام رکھے اور آپ کو مختلف قسم کی اذّیتیں دیں اور آپ کی ذات کے دشمن ہوئے۔ یہی رویہ یہود ونصاریٰ کا تھا اور ہے اس لیے ارشاد ہوا کہ جو بھی اللہ کی مخالفت کرے گا ” اللہ“ اسے شدید عذاب میں مبتلا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کی مخالفت کی مختلف صورتیں۔ 1۔ ” اللہ“ کی ذات اور صفات میں کسی اور کو شریک کیا جائے۔ 2۔ جو شخص ” اللہ“ کی عبادت نہیں کرتا یا اس کی عبادت میں دوسرے کو شریک کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے فرمان کی مخالفت کرتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد (ﷺ) کو خاتم المرسلین بنایا ہے جو شخص آپ کو خاتم المرسلین رسول نہیں مانتا اور آپ کی اطاعت نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتا ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کا حکم دیا ہے جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہیں کرتا وہ عملاً اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتا ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے جو شخص قیامت کا انکار کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتا ہے اور جو ” اللہ“ کی مخالفت کرتا ہے۔ ” اللہ تعالیٰ“ اسے شدید عذاب میں مبتلا کرے گا۔ ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاع اللّٰہَ وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًا﴾ (النساء :80) ” جس نے رسول کی اطاعت کرے اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ پھیر لے ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔“ (وَعَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) کُلُّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ اَبٰی قِیْلَ وَمَنْ اَبٰی قَالَ مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَد اَبٰی) (رواہ البخاری : باب الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُول اللّٰہِ (ﷺ) حضرت ابوہر یرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا : میری پوری امت جنت میں داخل ہوگی سوائے اس کے جس نے جنت میں جانے سے انکار کیا۔ صحابہ (رض) نے پوچھا جنت میں جانے سے کون انکار کرتا ہے ؟ فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا جس نے میری نافرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے انکار کیا۔“ مسائل: 1۔ مسلمان کو ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنی چاہیے۔ 2۔ انسان کو ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت سے بچنا چاہیے۔ 3۔ جو شخص اللہ کے رسول کی مخالفت کرتا ہے وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتا ہے۔ 4۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے شدید ترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو سخت عذاب دے گا : 1۔ اچھی طرح ذہن نشین کرلو کہ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ (المائدۃ:98) 2۔ ” اللہ“ کفر کرنے والوں کو سخت ترین عذاب سے دو چار کرے گا۔ (آل عمران :56) 3۔ اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کرنے والوں کے لیے سخت ترین عذاب ہے۔ (آل عمران :4) 4۔ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں کے لیے شدید عذاب ہوگا۔ (الانفال :13) 5۔ اللہ کی گرفت بہت سخت ہوا کرتی ہے۔ (البروج :12)