يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو ! جب تم رسول اللہ سے سرگوشی (١٠) کرنا چاہو، تو اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ دو، یہ چیز تمہارے لئے بہتر اور تمہارے دلوں کو زیادہ پاک کرنے والی ہے، اور اگر صدقہ کے لئے مال نہ ہو، تو بے شک اللہ بڑا مغفرت فرمانے والا ہے، بے حد رحم کرنے والا ہے
فہم القرآن: (آیت 12 سے 13) ربط کلام : نبی (ﷺ) کو منافقین کی گستاخیوں سے بچانے کے لیے خصوصی حکم۔ اسی سورت کی آیت 8میں ا رشاد ہوا ہے کہ کچھ لوگ آپ (ﷺ) کو اس طرح سلام نہیں کہتے جس طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں سلام کہنے کی تعلیم دی ہے اس طرح سلام نہ کہنے والے عام طور پر منافق تھے۔ منافقین کو نبی (ﷺ) سے دور رکھنے اور ان کی گستاخیوں سے بچانے کے لیے حکم ہوا کہ اے مومنو! جب تم نے اللہ کے رسول سے علیحدگی میں بات کرنا ہو تو آپ (ﷺ) سے ملاقات کرنے سے پہلے صدقہ کیا کرو یہ تمہارے لیے بہتر اور پاکیزگی کا عمل ہے، اگر کوئی مومن صدقہ کرنے کے لیے کوئی چیزنہ پائے اور وہ نبی (ﷺ) سے علیحدگی میں ملاقات کرنا چاہے تو اسے ملاقات کرنے کی اجازت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے۔ اگر تم صدقہ کرنے میں تنگی محسوس کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ نے اس شرط کو معاف کردیا ہے۔ اب اخلاص کے ساتھ نماز پڑھو، زکوٰۃ دو، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو۔ ہمیشہ یادر کھو کہ جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہوتا ہے۔ یہاں صدقہ کرنے کو خیر اور پاکیزگی قرار دیا گیا ہے صدقہ اس لیے خیر ہے کہ یہ نیکی کا کام ہے۔ اس سے مال میں برکت ہوتی ہے اور مسلمان کے گناہ معاف ہونے کے ساتھ اس کا مال میل کچیل سے اور دل بخیلی سے پاک ہوتا ہے۔ آپ (ﷺ) سے ملاقات سے پہلے صدقہ کرنے کی پابندی اس لیے لگائی گئی تاکہ منافق اور دوسرے لوگ خوامخواہ آپ (ﷺ) کا قیمتی وقت ضائع نہ کریں اور لوگ آپ (ﷺ) سے ملنے کے آداب سیکھ جائیں لیکن اس حکم میں ایک مشقت پائی جاتی تھی۔ اس لیے چند دنوں کے بعد صدقہ کرنے کی پابندی اٹھالی گئی تاکہ مسلمانوں کو آپ (ﷺ) کے ساتھ ملاقات کرنے میں کوئی دِ قت اور رکاوٹ نہ رہے، اس لیے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر توجہ فرمائی یعنی اس نے اپنا کرم فرماتے ہوئے نبی (ﷺ) سے ملاقات کرنے سے پہلے صدقہ کرنے کی پابندی ختم کردی ہے۔ اب تم اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتے رہو، زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں زندگی بسر کرو۔ مسائل: 1۔ صدقہ کرنا انسان کے لیے بہتر اور پاکیزگی کا باعث ہوتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کرم فرمانے والاہے۔ 3۔ ایمانداروں کے لیے حکم ہے کہ وہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیتے رہیں اور ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہیں۔ 4۔ لوگ جو بھی عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔ تفسیربالقرآن : اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم اور اس کے فائدے : 1۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ایمان کی نشانی ہے۔ (الانفال :1) 2۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت باعث رحمت ہے۔ (التوبہ :71) 3۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والے ہی کامیاب ہوں گے۔ (النور :52) 4۔ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرنے والے کو جنت میں داخل کیا جائے گا۔ (النساء :13) 5۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والے انبیاء، صلحاء شہداء، اور سچے لوگوں کے ساتھ ہوں گے۔ (النساء :69)