وَأَصْحَابُ الْيَمِينِ مَا أَصْحَابُ الْيَمِينِ
اور دائیں والے لوگ (٩) کیا ہی خوش قسمت ہوں گے دائیں والے لوگ
فہم القرآن: (آیت 27 سے 40) ربط کلام : ” اَلسَّابِقُوْنَ الْمُقَرَّبُوْنَ“ کے انعامات کا ذکر کرنے کے بعد ” اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ کے انعامات کا تذکر ہ۔ ” اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ کا ذکر کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ارشاد فرمایا ہے کہ ” اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ یعنی دائیں ہاتھ والوں کی عیش و عشرت کا کیا کہنا؟ ” اَلسَّابِقُوْنَ الْمُقَرَّبُوْنَ“ کے انعامات کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد ہوا کہ انہیں مَن پسند پھل دیئے جائیں گے۔ لیکن ” اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ کے انعام کا ذکر کرتے ہوئے اتنا پیارا انداز اختیار فرمایا ہے کہ جس میں بظاہر ” اَلسَّابِقُوْنَ الْمُقَرَّبُوْنَ“ اور ” اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ کے انعامات کے درمیان کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا۔ ارشاد ہوا کہ ’’ اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ کی جنت میں بغیر کانٹوں کے بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، گھنے اور لمبے لمبے سائیوں والے درخت، پانی کی آبشاریں اور کثیر پھلوں والے باغات ہوں گے جن پر نہ کبھی خزاں آئے گی اور نہ ہی جنتی کو کبھی ان سے روکا جائے گا۔ وہ اونچے اونچے تختوں پر جلوہ افروز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ انہیں کنواریاں بیویاں عطا فرمائے گا جو اپنے خاوندوں کے ہم عمر ہوں گی اور ان کے ساتھ دل و جان سے محبت کریں گی۔ ” اَصْحَابُ الْیَمِیْنِ“ پہلے لوگوں میں زیادہ ہوں گے اور پچھلے لوگوں میں سے کم ہوں گے یعنی ہر امت کے پہلے لوگوں میں زیادہ ہوں گے اور پچھلے لوگوں سے تھوڑے ہوں گے۔ دوسرے الفاظ میں جوں جوں قیامت قریب آئے گی توں توں نیک لوگ کم ہوتے چلے جائیں گے یہاں تک کہ قیامت کے نزدیک بدترین لوگ رہ جائیں گے۔ جنت میں بیری کے درخت بھی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں بے شمار خوبصورت سے خوبصورت درخت پیدا فرمائے ہیں لیکن بیری کے درخت کی اپنی ہی ایک شان اور اس کے سایے میں خاص ٹھنڈک ہوتی ہے جس کا دوسرے درخت مقابلہ نہیں کرسکتے۔ بیری کا شہد تمام قسم کے شہد سے زیادہ مفید اور لذیذ ہوتا ہے اس درخت کی کئی اقسام ہیں۔ پاکستان میں عام طور پر بیری کے درخت دو قسم کے ہوتے ہیں اس کی ایک قسم عام درختوں کی طرح اونچے اور بکھری ہوئی ٹہنیوں والی ہوتی ہے۔ دوسری قسم چھتری نما ہوتی ہے جس کی ٹہنیوں کا رخ زمین کی طرف ہوتا ہے یہ درخت عام طور پر سندھ کے علاقے میں پایا جاتا ہے۔ میں نے سندھ میں بیری کے ایسے درخت دیکھے ہیں جن کا حسن اور کشش دیکھ کر واقعتا حیرت گم ہوجاتی ہے اور یوں دکھائی دیتا ہے جیسے اس درخت کی ٹہنیاں اپنے رب کے حضور سجدہ کررہی ہیں۔ یہ اس قدر پھلوں سے لدھا ہوا درخت ہوتا ہے کہ اس کے بیراس کے پتوں سے زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ مسائل: 1۔ دائیں ہاتھ والوں کا کیا کہنا! وہ بغیر کانٹے کے بیریوں، تہہ بہ تہہ کیلوں اور لمبے اور گھنے سایوں میں قیام پذیر ہوں گے۔ 2۔ اصحاب الیمین آبشاروں، گھنے پھلوں اور ناختم ہونے والی نعمتوں سے سرفراز کیے جائیں گے۔ 3۔ اصحاب الیمین کے اونچے فرشوں پر جلوہ افروز ہوں گے۔ 4۔ اصحاب الیمین کے لیے ان کی ہم عمر کنواریاں اور اپنے خاوندوں سے پیار کرنے والی بیویاں ہوں گی۔ 5۔ اصحاب الیمین ہر امت کے پہلے لوگوں میں زیادہ اور پچھلوں میں کم ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47، 48) 2۔ جنت کی مثال جس کا مومنوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے نیچے سے نہریں جاری ہیں اور اس کے پھل اور سائے ہمیشہ کے لیے ہوں گے۔ (الرعد :35) 3۔ جنت کے میوے ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقہ :23)