عَلَىٰ سُرُرٍ مَّوْضُونَةٍ
وہ لوگ سونے کے تاروں سے بنے تختوں (٦) پر آرام فرما ہوں گے
فہم القرآن: (آیت 15 سے 26) ربط کلام : نیکیوں میں سبقت کرنے والوں کا صلہ۔ نیکیوں میں سبقت کرنے والے جنتی ہیرے جواہرات سے مزین تختوں پر ٹیک لگائے ایک دوسرے کے سامنے تشریف فرما ہوں گے۔ ان کی خدمت کرنے کے لیے چھوٹی عمر کے خدام ہوں گے جو ہمیشہ ایک ہی عمر میں رہیں گے جو جنتی کے آگے پیچھے پھریں گے، معصوم اور پیارے پیارے خدام جنتی کے سامنے شراب کے جام پیش کریں گے۔ جس شراب سے نہ سرچکرائے گا نہ ہی دماغ میں کوئی فتور پیدا ہوگا۔ جنتی کو کھانے کے لیے ان پرندوں کا گوشت پیش کیا جائے گا جس کا وہ پسند فرمائیں گے اور پھلوں میں جس پھل کی چاہت کریں گے وہ ان کے حضور پیش کیے جائیں گے۔ شرمیلی اور موٹی موٹی آنکھوں والی حوریں ہوں گی جن کے چہرے اور وجود اس طرح روشن ہوں گے جس طرح چمکدار موتی ہوتے ہیں۔ یہ جنتی کے اعمال کی جزا ہوگی۔ سورۃ الرحمن کی آیت باسٹھ میں ہر جنتی کے لیے دو جنتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کے بارے میں مفسرین کا خیال ہے کہ ایک جنت میں جنتی کے اہل وعیال رہیں گے اور دوسری جنت میں جنتی اپنے دوست واحباب کے ساتھ ایک دوسرے کے سامنے بیٹھ کر خوش گپیاں کیا کریں گے۔ سورۃ الرحمن میں دونوں جنتوں کی نعمتوں کا الگ الگ ذکر کیا گیا ہے اور حوروں کو یاقوت اور مرجان کے ساتھ تشبیہ دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہوسکتا ہے۔ (الرحمن :60) جنت میں جنتی کسی قسم کی بے ہودہ بات اور گالی گلوچ نہیں سنیں گے۔ ان کا آپس میں کلام سلام دعا ہوگا۔ دنیا میں کئی مرتبہ نیک آدمی کو ایسے ماحول سے واسطہ پڑتا ہے کہ جہاں لغویات کا ماحول ہوتا ہے، صالح اور پاکیزہ طبیعت کے مومن کے لیے یہ ماحول بڑا ہی اذّیت ناک ہوتا ہے مگر کسی مجبوری کی وجہ سے اسے یہ ماحول برداشت کرنا پڑتا ہے۔ جنت کی خوبیوں میں ایک خوبی یہ بھی ہوگی کہ وہاں اس قسم کی بے ہودگی کا تصور نہیں پایا جائے گا۔ جنتی جہاں رہیں اور جہاں جائیں گے ہر جگہ ان کے لیے سلامتی ہی سلامتی ہوگی ان کے گھروں اور دوست و احباب کا ماحول اتنا پاک اور بابرکت ہوگا جس میں ایک دوسرے کے لیے خیرخواہی، محبت اور پیار کے سوا کوئی اور بات نہیں ہوگی۔ جنتی ایک دوسرے کو سلامتی کی دعائیں اور مبارک دیں گے۔ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) اَنَّ النَّبِیَّ (ﷺ) کَانَ یَتَحَدَّثُ‘ وَعِنْدَہٗ رَجُلٌ مِّنْ اَھْلِ الْبَادِیَۃِ‘ اِنَّ رَجُلًا مِّنْ اَھْلِالْجَنَّۃِ اسْتَأذَنَ رَبَّہٗ فِیْ الزَّرْعِ فَقَالَ لَہٗ اَلَسْتَ فِیْمَا شِئْتَ قَالَ بَلٰی وَلٰکِنِّیْ اُحِبُّ اَنْ اَزْرَعَ فَبَذَرَ فَبَادَ رَالطَّرْفَ نَبَاتُہٗ وَاسْتِوَاءُ ہٗ وَاسْتِحْصَادُہٗ فَکَانَ اَمْثَالَ الْجِبَالِ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالٰی دُوْنَکَ یَابْنَ اٰدَمَ فَاِنَّہٗ لَایُشْبِعُکَ شَیْءٌ فَقَالَ الْاَعْرَابِیُّ وَاللّٰہِ لَاتَجِدُہُ اِلَّا قُرَشِیًا اَوْ اَنْصَارِیًّافَاِنَّھُمْ اَصْحاَبُ زَرْعٍ وَاَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِاَصْحَابِ زَرْعٍٍٍ فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ)) (رواہ البخاری : باب کلاَمِ الرَّبِّ مَعَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی گرامی (ﷺ) کے پاس ایک دیہاتی بیٹھا ہوا تھا اور آپ فرمارہے تھے کہ جنتیوں میں سے ایک بندے نے اپنے رب سے کھیتی باڑی کی اجازت مانگی اللہ رب العزت نے فرمایا۔ کیا تیرے پاس تیری پسند کی ہر چیز نہیں ہے؟ اس دیہاتی نے کہا کیوں نہیں؟ لیکن مجھے یہ پسند ہے کہ میں کھیتی باڑی کروں چنانچہ وہ بیج ڈالے گا۔ پلک جھپکتے ہی فصل اگ آئے گی کھیتی بڑی ہوجائے گی، اور کٹ جائے گی، پہاڑ کے برابر انبار لگ جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اے ابن آدم! لے تیری خواہش پو ری ہوگئی۔ حقیقتاً تیرا پیٹ کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ دیہاتی کہنے لگا، اللہ کی قسم! وہ شخص قریشی یا انصاری ہوگا کیونکہ وہی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہم تو کھیتی باڑی کرنے والے نہیں۔ اس پر نبی مکرم (ﷺ) مسکرادیے۔ مسائل: 1۔ جنتی ہیرے جواہرات سے مزین تختوں پر بیٹھے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے تشریف فرما ہوں گے۔ 2۔ جنتی کی خدمت کرنے کے لیے معصوم اور پیارے پیارے چھوٹی عمر کے نوجوان ہوں گے جو ہمیشہ ان کی خدمت میں رہیں گے۔ 3۔ جنتی کو پینے کے لیے ایسی شراب دی جائے گی جس میں کسی قسم کا نشہ اور کڑواہٹ نہیں ہوگی۔ 4۔ جنتی کو ان کے مَن پسند پھل اور پرندوں کا گوشت دیا جائے گا۔ 5۔ جنتی کو شرم و حیا والی اور موتیوں جیسی حوریں پیش کی جائیں گی۔ 6۔ جنتی کو ان کے نیک اعمال کی پوری پوری جزادی جائے گی۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ایمان والوں اور عمل صالح کرنے والوں کے لیے جنت الفردوس ہے۔ (الکہف :107) 2۔ جنتی کے لیے جنت میں وہ کچھ ہوگا جو تم چاہو گے۔ (حٰم السجدۃ:31) 3۔ یقیناً متقین سایوں اور چشموں اور پسندیدہ میوہ جات میں رہیں گے۔ (المرسلات : 41، 42) 4۔ اللہ کے مخلص بندے نعمتوں والی 3 میں ہوں گے ایک دوسرے کے سامنے تختوں پربیٹھے ہونگے۔ (الصّٰفّٰت : 43، 44) 5۔ پرہیزگاروں کے لیے عمدہ مقام ہے۔ ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے اور وہ ان میں تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (ص : 49تا50) 6۔ جنت میں سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33) 7۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے میوے ہوں گے۔ (الواقعہ : 28تا30)