سورة الرحمن - آیت 37

فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر جب (قیامت کے دن) آسمان (١٧) پھٹ کر سرخ چمڑے کے مانند گلابی رنگ ہوجائے گا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 37 سے 45) ربط کلام : جس طرح جن اور انسانوں کے پاس زمین و آسمانوں کے کناروں سے نکلنے کی طاقت نہیں اسی طرح باغی جن اور انسانوں کے پاس اللہ کے عذاب سے بچ نکلنے کی طاقت نہیں۔ قیامت کے اسرافیل جونہی دن صورپھونکیں گے تو آسمان کارنگ سرخ ہوجائے گا اور وہ اس قدر ہلنا شروع ہوجائے گا کہ بالآخر ٹکڑوں کی صورت میں زمین پر گرپڑے گا۔ زمین و آسمانوں کو بدل دیا جائے گا اور محشر کے میدان میں لوگوں کو جمع کرلیا جائے گا۔ اس دن لوگوں کا حساب و کتاب پیش کرنے اور ان پر شہادتیں قائم کرنے کے بعد ایک ایسا مرحلہ آئے گا کہ مجرم جن اور انسانوں سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نے فلاں فلاں جرم کیوں کیا تھا۔ کیونکہ اس سے پہلے ہرقسم کی حجت قائم ہوچکی ہوگی جس کے بعد مجرموں کے چہروں پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی جس سے وہ پہنچانے جائیں گے۔ اس کے بعد ان کی پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ کر انہیں جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ فرشتے انہیں کہیں گے کہ یہی وہ جہنم ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ جہنمی جہنم میں کھولتا ہوا پانی پئیں گے اور مدہوشی کے عالم میں چکر کاٹیں گے اور ان پر سیاہ دھواں چھوڑ کر اوپر سے آگ کے انگارے برسائے جائیں گے۔ جہنمی کبھی ملائکہ سے فریادکریں گے اور کبھی اللہ تعالیٰ سے معافیاں مانگیں گے لیکن ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اے جنوں اور انسانو! تم اپنے رب کی کس کس قدرت کو جھٹلاؤگے۔ مسائل: 1۔ قیامت کے دن حساب و کتاب کے بعد مجرموں سے ان کے گناہوں کے بارے میں دوبارہ سوال نہیں کیا جائے گا۔ 2۔ مجرم اپنے چہروں سے پہنچانے جائیں گے اور انہیں پیشانی اور پاؤں کے بالوں سے پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ 3۔ ملائکہ مجرموں سے کہیں گے کہ یہی وہ جہنم ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ 4۔ جہنمی جہنم کا کھولتا ہوا پانی پیئیں گے اور اس میں انہیں ڈبکیاں دی جائیں گی۔ تفسیر بالقرآن: مجرموں کو جہنم میں مختلف قسم کی سزائیں دی جائیں گی : 1۔ اس دن ہم ان کا مال جہنم کی آگ میں گرم کریں گے اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں، کروٹوں اور پیٹھوں کو داغاجائے گا۔ (التوبہ :35) 2۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے جب آگ ہلکی ہونے لگے گی تو ہم اسے مزید بھڑکا دیں گے۔ (بنی اسرائیل :97) 3۔ اس میں وہ کھولتا ہوا پانی پئیں گے اور اس طرح پئیں گے جس طرح پیا سا اونٹ پیتا ہے۔ (الواقعہ : 54تا55) 4۔ ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کی ہے جو انہیں گھیرے ہوئے ہوگی اور انہیں پانی کی جگہ پگھلا ہو اتانبا دیا جائے گا جو ان کے چہروں کو جلا دے گا۔ (الکھف :29) 5۔ ان کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوگی مگر ضریع ہے۔ جو انہیں موٹا نہیں کرے گا اور نہ بھوک میں کچھ فائدہ دے گا۔ (الغاشیہ : 6، 7) 6۔ جہنمیوں کو پینے کے لیے پیپ دی جائے گی۔ (النبا :25) 7۔ کفار کے لئے اُبلتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہوگا۔ (یونس :4) 8۔ مجرموں کی چمڑیاں بار بار بدلی جائیں گی۔ (الحج :20)