وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ
اور اللہ نے آسمان (٥) کو اونچا کیا، اور ترازو بنایا
فہم القرآن: ربط کلام : آسمان بھی اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کا مظہر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فضا میں چھت کے طور پر ٹھہرا رکھا ہے۔ ” اللہ“ کی قدرت کی نشانیوں میں آسمان بھی اس کی عظیم قدرت کا ترجمان ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے صرف ایک آسمان کا ذکر کیا ہے اس لیے کہ انسان کی نگاہیں صرف پہلے آسمان کو دیکھتی ہیں۔ قرآن مجید نے اکثر مقامات پر ایک آسمان کی بجائے سات آسمانوں کا ذکر کیا ہے اور حدیث میں ساتوں آسمانوں کی موٹائی اور ان کے درمیان فاصلے کی تفصیل موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان میں بے شمار ملائکہ کی ڈیوٹی لگا رکھی ہے جو اپنے اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں۔ ملائکہ اور مخلوق کے بارے میں ارشاد ہے کہ آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ (المدثر :31) آسمانوں کے بارے میں یہ بھی بتلایا ہے۔ ” اس نے اوپر نیچے سات آسمان بنائے، تم رحمٰن کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہیں پاؤ گے۔ پھر پلٹ کر دیکھو کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟ بار بار نظر دوڑاؤ تمہاری نظر تھک کر پلٹ آئے گی۔“ (الملک : 3، 4) آسمانوں میں سب سے زیادہ ذکر پہلے آسمان کا کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ہم نے ستاروں سے اسے مزین کردیا ہے۔ (الحجر : 17، 18) ” ہم نے آسمان دنیا کو عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے اور انہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنایا ہے۔“ (الملک :5) اگلی آیات کی تفسیر میں ترازو کے بارے میں ملاحظہ فرمائیں۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان کو فضا میں بلند کر رکھا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ترازو قائم فرمایا دیا ہے۔ تفسیر بالقرآن: آسمانوں کے بارے میں قرآنی معلومات : 1۔ ” اللہ“ نے آسمانوں کو بغیر ستون کے قائم کیا ہے۔ (الرعد :2) 2۔ اللہ نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا ہے۔ (الانبیاء :32) 3۔ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے ” اللہ“ نے انہیں الگ الگ کیا۔ (الانبیاء :30) 4۔ اللہ نے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا ہے۔ (البقرۃ:22)