سورة الرحمن - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الرّحمان کا تعارف : سورۃ الرّحمان کا نام اس کے پہلے لفظ کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ اس کے تین رکوع اور اٹھہتر (78) آیات ہیں۔ یہ سورت مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ قرآن مجید کی یہ واحد سورت ہے جس میں بار بار جنوں اور انسانوں کو بیک وقت مخاطب کیا گیا ہے۔ اس کی ابتداء اللہ تعالیٰ کے محبوب نام الرحمان سے کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس قدر الرّحمان ہے کہ اس نے لوگوں کی راہنمائی کے لیے قرآن مجید جیسی عظیم کتاب نازل فرمائی ہے۔ اسی نے انسان کو پیدا فرمایا اور وہی انسان کو بولنے کا طریقہ اور سلیقہ سکھلاتا ہے۔ وہ اس قدر بلندوبالا ہے کہ اس کے سامنے چاند اور سورج، ستارے اور درخت سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کی قدرت کا عالم یہ ہے کہ اس نے آسمان کو بغیر کسی سہارے کے فضاء میں کھڑا کر رکھا ہے۔ اس نے ایک میزان نازل کیا ہے اور جن وانس کو حکم فرمایا ہے کہ وہ اس میزان کے تقاضوں کا خیال رکھیں۔ اس سورت میں اکیس مرتبہ یہ آیت مبارکہ آئی ہے۔” کہ اے جن و انسانوں تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔“ اکثر مفسرین نے ” اٰلآءِ“ کا معنی نعمت کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سورت میں یہ لفظ کئی بار نعمت کے معنوں میں استعمال ہوا ہے لیکن امام رازی اور امام ابن جریر نے ” اٰلآءِ“ کا معنی قدرت بھی کیا ہے اور عرب شعرا نے ” اٰلآءِ“ کے لفظ کو صفت اور خوبی کے طور پر بھی استعمال کیا کرتے تھے۔ ہم الملوک وابناء الملوک لہم فضلٌ علی الناس فی الاٰکَاء والنِعَم وہ بادشاہ اور شاہزادے ہیں انہیں لوگوں پر اپنی خوبیوں اور نعمتوں کی وجہ سے برتری ہے الحزم والعزم کانا من طبائعہٖ ما کل اٰلَا یا قوم احصیہا حَزم اور عزم اس کے اوصاف میں سے تھے لوگو! میں اس کی تمام خوبیاں شمار نہیں کر تا اللہ تعالیٰ کی کس کس قدرت، نعمت اور خوبی کو جھٹلاؤ گے۔ آج تم اس کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہو اور اس کے اوصاف حمیدہ کا انکار کرتے ہو اور اس کی بے پناہ قدرتوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے لیکن تمہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ایک وقت ضرور آئے گا کہ جب تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نے فلاں فلاں گناہ کیوں کیا تھا۔ کیونکہ اس سے پہلے حساب و کتاب کے بارے میں ہر قسم کی حجت پوری کردی جائے گی۔ مجرم اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے اور انہیں پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ جہنم میں پھینک کر کہا جائے گا کہ یہ وہی جہنم ہے جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کا اعتراف کیا ہے اور اس سے ڈر کر زندگی بسر کی انہیں ایسی جنتوں میں داخل کیا جائے گا کہ جس میں انہیں بڑی بڑی نعمتوں کے ساتھ نہایت پاکباز اور خوبصورت حوریں دی جائیں گی اور وہ سبز قالینوں اور نادر قسم کے فرشوں پر جلوہ افروز ہوں گے۔ یہ انعامات انہیں اس لیے عطاء کیے جائیں گے کہ آپ کا رب بڑی برکت ولا اور بڑے جمال و کمال کا مالک ہے۔