كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِالنُّذُرِ
ہے قوم ثمود (١١) نے بھی ڈرانے والی باتوں کی تکذیب کی تھی
فہم القرآن: (آیت 23 سے 32) ربط کلام : قوم عاد کے بعد قوم ثمود کا تذکرہ۔ قوم ثمود کا علاقہ مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے راستے میں پڑتا ہے۔ یہ علاقہ جغرافیائی اعتبار سے خلیج اربعہ کے مشرق میں اور شہر مدین کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ قوم ثمود ٹیکنالوجی اور تعمیرات کے شعبے میں اس قدر ترقی یافتہ تھی کہ انہوں نے پہاڑوں کو تراش تراش کر مکانات اور محلات تعمیر کرلیے تھے تاکہ کوئی زلزلہ اور طوفان انہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔ اس قوم کی طرف حضرت صالح (علیہ السلام) مبعوث کیے گئے جنہوں نے طویل مدت تک اپنی قوم کو سمجھایا لیکن قوم نوح اور قوم عاد کی طرح انہوں نے بھی اپنے رسول یعنی حضرت صالح (علیہ السلام) کو یکسر طور پر جھٹلا دیا۔ قوم کے جواب اور الزامات : 1۔ اے صالح ہم تو تجھے بہت اچھا سمجھتے تھے مگر تو ہمارے آباؤ اجداد کو گمراہ قرار دیتا ہے۔ (ھود :62) 2۔ کیا تو ہمیں ان کاموں سے روکتا ہے جو ہمارے بزرگ کرتے آ رہے ہیں۔ (ھود :62) 3۔ ہم تمھیں اور تمھارے ساتھیوں کو منحوس سمجھتے ہیں۔ (النمل :74) 4۔ صالح تو بہت بڑا جھوٹا اور بڑائی بکھیرنے والا ہے۔ (القمر :25) 5۔ کیا ہم اپنے بزرگوں، آباؤ اجداد کے مذہب کو چھوڑ کر صرف تیری پیروی کریں۔ (القمر :24) 6۔ تم پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ (الشعراء :153) 7۔ ثمود انبیاء کو جھوٹا قرار دیتے تھے۔ (الشعراء :141) حضرت صالح (علیہ السلام) کا قوم کو باربار سمجھانا : 1۔ اے میری قوم! اللہ سے ڈر جاؤ اور میری باتوں پر غور کرو۔ (الشعراء :144) 2۔ میں تم سے اللہ کے احکام سنانے پر کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا۔ (الشعراء :145) 3۔ اے میری قوم! میں واقعی اپنے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہوں۔ (ھود :63) 4۔ اے قوم ! یہ اونٹنی اللہ کی طرف سے معجزہ ہے اس کے ساتھ زیادتی نہ کرنا۔ (ھود :64) 5۔ میں تمھیں وعظ و نصیحت کرتا ہوں جب کہ تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے ہو۔ (الاعراف :79) 6۔ اے میری قوم! ” اللہ“ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس لیے صرف اسی کی عبادت کرو۔ (الاعراف :73) 7۔ اے میری قوم ! تمھیں عاد کے بعد اس دنیا میں بھیجا گیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (الاعراف :74) 8۔ اے میری قوم !” اللہ“ کی نعمتوں سے فائدہ اٹھاکر اس کا شکر ادا کرو۔ (الاعراف :74)