كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ
قوم عاد (٩) نے بھی جھٹلایا، پس کیسا تھا میرا عذاب، اور میری ڈرانے والی باتیں
فہم القرآن: (آیت 18 سے 22) ربط کلام : نوح (علیہ السلام) کی قوم کا انجام ذکر کرنے کے بعد قوم عاد کے بارے میں ارشاد ہوا کہ سوچو اور غور کرو کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب اور ڈرانا کس طرح خوف ناک تھا جسے قرآن میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے۔ قوم عاد کی مختصر تاریخ جاننے کے لیے سورۃ الذاریات کی آیت 41تا 42کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں! اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بڑے ہی آسان اور سادہ الفاظ میں لوگوں کی راہنمائی فرمائی ہے۔ اگر کوئی راہنمائی حاصل کرنا چاہے تو قرآن مجید سے بڑھ کر کوئی کتاب آسان اور پر تاثیر نہیں ہوسکتی۔ جو آدمی صراط مستقیم پر چلنا چاہے اسے اس کتاب کو سمجھنا اور صراط مستقیم کو پانے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ لیکن اس کا یہ معنٰی نہیں کہ قرآن مجید کے مطالب اور مفاہیم کو ہر شخص سمجھ سکتا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں کہ کیونکہ ہر زبان کو پوری طرح سمجھنے کے لیے اس کے قواعد کو جاننے کے لیے ایک ماہر استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغیر کوئی شخص اس کتاب کے رموز و اسرار کو کما حقّہ نہیں سمجھ سکتا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے نبی (ﷺ) ! ہم نے آپ پر قرآن مجید نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے کھول کھول کر بیان کریں اور لوگ اس پر غور و فکر کریں۔ ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْہِمْ فَسْأَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ للنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ﴾ (النحل : 43، 44) ” اور نہیں بھیجے ہم نے آپ سے پہلے رسول مگر وہ آدمی تھے جن کی طرف ہم نے وحی کی۔ اگر تم نہیں جانتے تواہل ذکرسے پوچھ لو۔ واضح دلائل اور کتابیں دے کر اور ہم نے آپ کی طرف نصیحت اتاری تاکہ آپ لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کریں جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے اور تاکہ وہ غوروفکر کریں۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ قوم عاد کو سخت ترین عذاب دے کر ان کو آنے والے لوگوں کے لیے عبرت بنا دیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے آسان کردیتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: قوم عاد کے جرائم اور ان کا انجام : 1۔ قوم عاد نے جھٹلایا تو اللہ نے ان کو ہلاک کردیا۔ (الشعراء :139) 2 ۔قوم عاد و ثمود کے اعمال بد کو شیطان نے مزین کردیا۔ (العنکبوت :38) 3۔ قوم عاد نے زمین میں تکبر کیا اور کہا کہ ہم سے طاقت میں کون زیادہ ہوسکتا ہے؟ (حٰم السجدۃ:15) 4۔ رسولوں کی نافرمانی قوم عاد کی تباہی کا سبب ثابت ہوئی۔ (ھود :59) 5۔ قوم عاد نے ھود (علیہ السلام) سے عذاب کا مطالبہ کیا۔ (الاحقاف :22) 6۔ قوم عاد نے اپنے پروردگار کے ساتھ کفر کیا، قوم عاد کے لیے دوری ہے۔ (ھود :60) 7۔ قوم عاد بڑے سفاک اور ظالم لوگ تھے۔ ( النجم :52) 8۔ عاد زبر دست آندھی کے ذریعے ہلاک ہوئے۔ (الحاقہ :6) قوم عاد کی دنیاوی ترقی کی ایک جھلک : 1۔ قوم عاد اس قدر کڑیل اور قوی ہیکل جوان تھے کہ ان جیسا دنیا میں کوئی اور پیدا نہیں کیا گیا۔ (الفجر 6تا8) 2۔ قوم عاد بڑے بڑے محلات میں رہتی تھی۔ کھیتی باڑی اور باغبانی میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ (الشعراء : 129تا133)