سورة البقرة - آیت 39

وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری نشانیوں کو جھٹلائیں گے وہی لوگ جہنم والے ہوں گے، اور اس میں ہمیشہ رہیں گے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی نہ کی ان کا انجام۔ قرآن مجید کا یہ انداز فکر اور اسلوب بیان ہے کہ جب انعام و اکرام کا تذکرہ کرتا ہے تو ساتھ ہی برائی کے مضمرات وعواقب کے انجام کے بارے میں بھی انتباہ کرتا ہے تاکہ قرآن کا مطالعہ کرنے والا بیک وقت یہ سمجھ جائے کہ نیکی کے کیا فوائدہیں اور برائی کے نقصانات کیا ہیں؟ یہاں اللہ تعالیٰ کے احکام و ارشادات کا انکار اور ان کی تکذیب کرنے والوں کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی ذات کے منکر اور اس کے احکامات کا انکارو تکذیب کرتے رہے تو تمہیں جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہنا ہوگا۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ {رض}أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ {}قَالَ نَارُکُمْ جُزْءٌ مِّنْ سَبْعِیْنَ جُزْءً ا مِّنَ نَّارِ جَھَنَّمَ قِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنْ کَانَتْ لَکَافِیَۃً قَالَ فُضِّلَتْ عَلَیْھِنَّ بِتِسْعَۃٍ وَّتِسْعِیْنَ جُزْءً ا کُلُّھُنَّ مِثْلُ حَرِّھَا) (رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار وأنھا مخلوقۃ) ” حضرت ابوہریرہ {رض}بیان کرتے ہیں یقیناً اللہ کے رسول {ﷺ}نے فرمایا تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ عرض کیا گیا اللہ کے رسول! یہی آگ جلانے کے لیے کافی تھی۔ آپ {ﷺ}نے فرمایا اس آگ سے وہ انہتر حصے زیادہ ہے ان میں سے ہر حصے کی گرمی اس جیسی ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے احکامات کا انکار اور تکذیب کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ تفسیر بالقرآن : جہنم میں ہمیشہ رہنے والے لوگ : 1۔ مشرک جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (البقرۃ:39) 2۔ کافر اور تکذیب کرنے والے جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (الزخرف :74) 3۔ منافق ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ (التوبہ :68) 4۔ اللہ و رسول کی نافرمانی جہنم میں ہمیشگی کا سبب ہوگی۔ (الجن :23) 5۔ اللہ کے دشمن جہنم میں ہمیشہ جلتے رہیں گے۔ (فصّلت :28)