يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اے ایمان والو ! تم لوگ اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے آگے نہ بڑھو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ خوب سننے والا، بڑا جاننے والا ہے
فہم القرآن: ربط سورت : سورت فتح کا اختتام نبی (ﷺ) اور آپ کی جماعت کے اوصاف کے بیان پر ہوا۔ سورت الحجرات میں صحابہ پاک اور عظیم جماعت کو نبی (ﷺ) کا ادب واحترام کرنے اور آپس میں رہنے کے آداب سکھلائے گئے ہیں۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو۔ ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہو اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا اور ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ مفسرین نے لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖĬ کے کئی معانی ذکر کیے ہیں جن کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ 1۔ نبی (ﷺ) کے مقام و احترام کا تقاضا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھا جائے۔ اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھنے کا پہلا معنٰی یہ ہے کہ جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے فرمایا ہے اسے اپنے لیے کافی اور شافی سمجھاجائے۔ 2۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کے بتلائے ہوئے طریقے کو کافی نہیں سمجھتے اور ثواب کی غرض سے اپنی طرف سے اضافے کرتے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ 3۔ اللہ اور اس کے رسول کے ارشادات اور طریقے میں نقص نکالنا اور اس کے مقابلے میں اپنی سوچ کو مقدم جاننا، یہ اللہ اور اس کے رسول سے آگے بڑھنا ہے۔ 4۔ جان بوجھ کر اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرنا۔ 5۔ قرآن و سنت سے مسئلہ ثابت ہوجانے کے باوجود اپنی فقہ کے مطابق عمل کرنا اور اسے مقدم سمجھنا۔ 6۔ اللہ اور اس کے رسول کے بتلائے ہوئے قانون اور ضابطوں کو نافذ کرنے کی بجائے اپنی مرضی یا پارلیمنٹ کے فیصلے کو ترجیح دینا۔ حقیقت میں یہی اللہ اور اس کے رسول سے آگے بڑھنا ہے جس کی کسی اعتبار سے بھی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے آیت کے آخر میں اس حقیقت کو انتباہ کے طور پر فرمایا ہے کہ ” اللہ“ ہر بات سننے والا اور ہر کسی کی نیت و عمل کو جاننے والا ہے۔ ” حضرت انس (رض) بیان فرماتے ہیں تین آدمیوں کا وفد نبی کریم (ﷺ) کی ازواج (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کی عبادت کے بارے میں سوال کرتا ہے۔ جب ان کو آپ کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے اس کو اپنے لئے معمولی سمجھا۔ وہ کہنے لگے ہم نبی اکرم (ﷺ) کے مرتبہ تک کیسے پہنچ سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے پہلے اور پچھلے گناہ معاف کردیے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھتا رہوں گا۔ دوسرا کہنے لگا کہ میں زندگی بھر روزہ رکھوں گا۔ تیسرا کہتا ہے کہ میں کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ جب نبی کریم (ﷺ) ان کے ہاں تشریف لائے تو آپ (ﷺ) نے فرمایا کیا تم نے اس طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنے والا اور اس سے ڈرنے والا ہوں میں روزہ رکھتاہوں اور چھوڑتابھی ہوں، نماز پڑھتاہوں اور آرام بھی کرتا ہوں، میں نے عورتوں سے نکاح بھی کر رکھا ہے۔ پس جس نے میرے طریقے سے انحراف کیا اس کا میرے ساتھ کوئی واسطہ نہیں۔ (رواہ البخاری : باب التَّرْغِیبُ فِی النِّکَاحِ ) (الحشر :7) رسول جو تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔“ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) لَایُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبْعًا لِّمَا جِئْتُ بِہٖ) (مشکوٰۃ: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ) ” حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : آدمی جب تک اپنی خواہشات میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ کردے اس وقت تک وہ ایمان والا نہیں ہوسکتا۔“ مسائل: 1۔ مسلمانوں کو کسی صورت اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔ 2۔ مسلمانوں کو ہر حال میں اللہ سے ڈرتے ر ہنا چاہیے۔ 3۔ ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ ہر بات کو سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرنے کا حکم : 1۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ (الانفال :46) 2۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (آل عمران :132) 3۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال برباد نہ کرو۔ (محمد :33) 4۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور نافرمانی سے بچو۔ (المائدۃ:92) 5۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول اور صاحب امر کی اطاعت کرو۔ (النساء :59)