وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو لہو و لعب کے طور پر پیدا نہیں کیا ہے
فہم القرآن: ( آیت 38 سے 42) ربط کلام : جرائم میں وہی شخص آگے بڑھتا ہے جو زبانی یا عملی طور پر آخرت کا انکار کرتا ہے۔ جو آخرت کا انکار کرتا ہے وہ قولاً یا فعلاً سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو محض شغل کے طور پر پیدا کیا ہے۔ آخرت کا انکار کرنے اور کائنات کو شغل قرار دینے والوں کو سمجھانے کے لیے ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے انہیں شغل کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ زمین و آسمانوں کے درمیان جو کچھ پیدا کیا گیا ہے یا آئندہ پیدا کیا جائے گا اس کا ایک مقصد ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس مقصد کی طرف متوجہ نہیں ہوتی۔ سورۃ الانبیاء آیت ١٦ میں ارشاد فرمایا کہ ہم نے زمین و آسمانوں کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے شغل کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ اگر ہم انہیں شغل کے طور پر پیدا کرتے تو پھر یہ شغل اور کھیل تماشہ ہمیں اپنے پاس ہی کرنا چاہیے تھا۔ ہم حق کو باطل پر غلبہ دیتے ہیں۔ باطل مٹ جاتا ہے اور جو لوگ زمین و آسمانوں کی تخلیق کو شغل اور کھیل تماشا سمجھتے ہیں ان کے لیے ہلاکت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمانوں میں جو کچھ پیدا کیا ہے اس کے پیدا کرنے کے دو مقصد ہیں۔ ایک طرف وہ اپنے خالق اور مالک کی عبادت اور تابعداری کریں اور دوسری طرف وہ انسان کی خدمت میں لگے رہیں۔ یہی انسان کی تخلیق کا مقصد ہے کہ ایک طرف اپنے رب کی عبادت کرئے اور دوسری طرف اپنے بھائیوں کی خدمت بجا لائے۔ لیکن لوگوں کی اکثریت اپنے مقصد حیات کو جاننے کے لیے تیار نہیں۔ ایسے لوگ عملاً یا قولاً آخرت کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے جس دن لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا اور ان کے درمیان فیصلے کیے جائیں گے۔ اس دن کا ایک وقت مقرر ہے جو کسی کے انکار یا اقرار سے آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ اس دن کوئی جگری دوست بھی اپنے دوست کی مدد نہیں کرسکے گا سوائے اس کے جس پر اس کا رب مہربانی فرمائے۔ اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے نیک لوگ موحد گناہگاروں کے لیے سفارش کرسکیں گے۔ اللہ تعالیٰ العزیز اور الحکیم ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کے لیے انسان کو پیدا کیا ہے لوگوں کی اکثریت اس مقصد کو جاننے کے لیے تیار نہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے درمیان فیصلے کرنے کے لیے ایک دن مقرر کر رکھا ہے۔ 4۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی کسی کی خیر خواہی اور مدد نہیں کرسکے گا۔ 5۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب اور بڑا مہربان ہے۔ تفسیربالقرآن : قیامت ہر صورت برپا ہوگی : 1۔ قیامت قریب ہے۔ (الحج :1) 2۔ قیامت کے دن کوئی کسی کو فائدہ نہیں دے سکے گا۔ (الانفطار :19) 3۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سوال کرے گا کہ آج کس کی بادشاہی ہے؟۔ (المومن :16) 4۔ قیامت کے دن صرف ایک اللہ کی بادشاہی ہوگی۔ (الفرقان :26) 5۔ قیامت کے دن اللہ ہی فیصلے صادر فرمائے گا۔ (الحج :56) 6۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی اجازت کوئی سفارش نہیں کرسکے گا۔ ( البقرۃ:255)