يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍ مِّن ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
انہیں سونے کی پلیٹیں (٣١) اور گلاس پیش کئے جائیں گے، اور اس جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی نفس خواہش کرے گا، اور جس سے آنکھوں کو خوشی ملے گی، اور تم اس میں ہمیشہ کے لئے رہو گے
فہم القرآن: (آیت 71 سے 73) ربط کلام : جنت میں داخل ہونے کے بعد متقی لوگوں کی ضیافت۔ جونہی جنتی جنت میں پہنچ کر اپنے محلّات میں داخل ہوں گے تو جنت کے خدّام شراب طہور سے بھرے ہوئے سونے کے جام جنتیوں کے سامنے پیش کریں گے اور اس کے ساتھ ہی سونے، چاندی کی پلیٹوں میں رکھے ہوئے پھل اور خورد نوش کی دوسری چیزیں پیش کی جائیں گی۔ جنتیوں کے کھانے کے لیے جنت میں بے شمار قسم کے پھل ہوں گے۔ جنتی جنت میں جو چاہیں گے انہیں فی الفور پیش کردیا جائے گا۔ وہ جدھر دیکھیں گے انہیں آنکھوں کی لذت اور دل کا سرور حاصل ہوگا۔ جب سب کے سب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملائکہ اعلان کریں گے کہ جس جنت کے تم مالک بنا دیئے گئے ہو یہ تمہارے صالح اعمال کا صلہ ہے۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والوں کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ جو ان کے بعد داخل ہوں گے یہ آسمان کے تیز چمکنے والے ستارے کی طرح ہوں گے۔ تمام جنتیوں کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ تو ان کے درمیان اختلاف ہوگا اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھیں گے۔ ان میں سے ہر شخص کے لیے حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ حسن کی وجہ سے جن کی پنڈ لیوں کا گودا‘ ہڈی اور گوشت کے پیچھے دکھائی دے گا۔ اہل جنت صبح شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں گے۔ نہ وہ بیمار ہوں گے اور نہ ہی پیشاب کریں گے‘ نہ رفع حا جت کریں گے اور نہ ہی تھوکیں گے اور نہ ہی ناک سے رطوبت بہائیں گے۔ ان کے برتن سونے چاندی کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی، انگیٹھیوں کا ایندھن عود ہندی ہوگا اور ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہوگا۔ سب کا اخلاق ایک جیسا ہوگا نیز شکل و صورت میں سب اپنے باپ آدم (علیہ السلام) کی طرح ہوں گے۔ آدم کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا تھا۔“ [ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ ونعیمہا] (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) قَال اللّٰہُ تَعَالٰی اَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَآ اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ وَّاقْرَءُ وْٓا إِنْ شِئْتُمْ ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآاُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ﴾) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کی ہیں، جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی ان کے متعلق کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال پیدا ہوا۔ اگر چاہو تو اس آیت کی تلاوت کرو۔ (کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کے رکھی گئی ہے)۔“ مسائل: 1۔ جونہی جنتی جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے سامنے سونے کے جام شراب طہور سے بھرے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ 2۔ جنتیوں کے سامنے جنت کے پھل اور خورد نوش کا سامان سونے چاندی کی پلیٹوں میں پیش کیا جائے گا۔ 3۔ جنتی جنت میں جس چیز کی چاہت کریں گے وہ فی الفور ان کے حضور پیش کردی جائے گی۔ 4۔ اعلان ہوگا کہ تمہیں جنت کا وارث اس لیے بنایا گیا ہے کہ تم نیک اعمال کیا کرتے تھے۔ تفسیربالقرآن : جنت کے پھل اور نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ایمان دار اور عمل صالح کرنے والوں کے لیے جنت الفردوس ہے۔ (الکہف :107) 2۔ جنتیوں کے لیے جنت میں وہ کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے۔ (حٰم السجدۃ:31) 3۔ جنت کے پھل ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقۃ:23) 4۔ یقیناً متقین سایوں اور چشموں اور پسندیدہ میوہ جات میں رہیں گے۔ (المرسلات : 41۔42) 5۔ اللہ کے مخلص بندے نعمتوں والی جنت میں ہوں گے ایک دوسرے کے سامنے صوفوں پربیٹھے ہونگے۔ (الصٰفٰت : 43۔44) 6۔ پرہیزگاروں کے لیے عمدہ مقام ہے۔ ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے اور ان میں تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (ص : 49تا50)