بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الزّخرف کا تعارف : یہ سورت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اس کی نواسی آیات اور سات رکوع ہیں۔ ربط سورۃ: سورۃ حٰمٓ السجدۃ اور الشوریٰ کی طرح اس سورۃ کی ابتداء بھی قرآن مجید کے تعارف سے ہوتی ہے۔ ارشاد ہوا کہ قرآن بڑی واضح کتاب ہے اور اس کو ہم نے عربی زبان میں نازل کیا ہے اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں بھی درج ہے اس کا مرکزی مضمون اللہ کی توحید ہے اور اس میں خاص طور پر اس بات کی نفی کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ یا کسی اور کو اپنی بیٹیاں نہیں بنایا۔ اس وضاحت کے ساتھ مشرکین کو انسانی فطرت کے حوالے سے یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ تم اپنے لیے بیٹیوں کی بجائے بیٹے پسند کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کے لیے ملائکہ کو بیٹیاں قرار دیتے ہو۔ سوچو اور غور کرو کہ یہ بات حقیقی علم اور فطرت کے خلاف کس قدر ہے۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم کا مشرکانہ عقیدہ بیان کرنے کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی نصیحت کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اپنی اولاد کو شرک سے بچنے کی تلقین کی تھی۔ پھر کفار کے اس مطالبے کا ذکر کیا ہے کہ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید مکہ یا طائف کے کسی بڑے آدمی پر نازل کیوں نہیں کیا گیا۔ اس کے جواب میں یہ ارشاد فرمایا کیا آپ کے رب کی رحمت تقسیم کرنے کا انہیں اختیار ہے یا اللہ تعالیٰ اپنی رحمت تقسیم کرنے پر اختیار رکھتا ہے اس کے ساتھ ہی یہ وضاحت فرمائی کہ لوگ دنیا کے مال کو عزت کا باعث سمجھتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی پر کاہ کے برابر بھی حیثیت نہیں۔ دنیا کی دولت بےدین شخص کے لیے صرف آزمائش نہیں بلکہ سزا بھی ہوا کرتی ہے کیونکہ اس سے گمراہی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دنیادار شخص اللہ کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے جس وجہ سے اس پر شیطان مسلط کردیا جاتا ہے۔ ایسے شخص کو قیامت کے دن پتہ چل جائے گا کہ شیطان اس کا کس قدر بدترین ساتھی تھا۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کی کشمکش کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ بھی بتلایا کہ جب فرعون اپنی حد سے آگے بڑھاتو اللہ تعالیٰ نے اسے عبرت کا نشان بنا دیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد عیسیٰ ( علیہ السلام) کا ذکر ہوا اور ان کی دعوت کی وضاحت کی گئی جس طرح نبی آخر الزمان (ﷺ) توحید کی دعوت دے رہے ہیں یہی دعوت عیسیٰ ( علیہ السلام) بھی دیا کرتے تھے۔ توحید ہی صراط مستقیم کی بنیاد اور اساس ہے۔ سورت کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن متقین کو حکم ہوگا کہ نہ آج تمہیں خوف کھانا چاہیے اور نہ آئندہ تمہیں کسی قسم کا غم ہوگا۔ متقین کو ان کی نیک بیویوں کے ساتھ جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اور مجرمین ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔ ان کا سب سے بڑا گناہ شرک ہوگا اور یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹ بولتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ یا کچھ لوگوں کو اپنی اولاد بنا لیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان باتوں سے مبّرا اور بے نیاز ہے۔