سورة غافر - آیت 73

ثُمَّ قِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر ان سے کہا جائے گا، کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے تھے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت73سے76) ربط کلام : جہنمیوں سے کیے جانے والے سوالات میں سے ایک سوال۔ جہنمیوں کو جہنّم میں داخل کرنے سے پہلے میدان محشر میں دوسری مرتبہ عین جہنّم کے دروازوں کے سامنے کھڑا کرکے اور تیسری دفعہ جہنّم میں جھونک دینے کے بعد دیگرسوالات کے ساتھ ہر مرحلہ پر ان سے پہلا یہ سوال ہوگا کہ دنیا میں جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا مشکل کشا سمجھ کر پکارتے تھے۔ آج وہ کہاں ہیں اور وہ تمہاری مدد کیوں نہیں کرتے ؟ جہنمی کہیں گے۔ مولا ہمیں تو کچھ یاد نہیں کہ وہ کون تھے۔ خوف کے مارے یہ بھی کہیں گے کہ ہم نے تو کبھی کسی کو پکارا ہی نہیں تھا۔ رب ذوالجلال کے رعب اور جہنم کے عذاب کی وجہ سے وہ سب کچھ بھول جائیں گے۔ دنیا میں کفار اللہ تعالیٰ کو بھول گئے تھے اور آخرت میں کچھ مدت کے لیے اپنے خداؤں کو بھی بھول جائیں گے۔ کچھ مدت کے بعد انہیں ان کے مشکل کشا یاد کروائے جائیں گے تاکہ یہ ایک دوسرے کو ذلیل کریں۔ جب آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے تو انہیں کہا جائے گا۔ یہ ذلّت اور عذاب تمہیں اس لیے دیا جا رہا ہے کہ تم باطل نظریات پر خوش ہوتے اور حق بات کا انکار کیا کرتے تھے۔ جہنّم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ اب اس میں تم نے ہمیشہ رہنا ہے۔ جو متکبّرین کے لیے بد ترین جگہ ہے۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ () قَالَ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ] ” حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا : جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبرہوا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔“ مسائل : 1۔ میدان محشر میں جہنّمیوں کو پہلا سوال یہ ہوگا کہ تمہارے مشکل کشا کہاں ہیں؟ 2۔ ایک مرحلہ میں جہنّمی سب کو بھول جائیں گے اور پھر بالکل ہی انکار کردیں گے۔ 3۔ جہنمیوں کا ایک گناہ یہ بھی ہوگا کہ وہ اپنے گناہوں پر اترایا کرتے تھے۔ 4۔ جہنّم متکبرین کے لیے بد ترین جگہ ہے۔ تفسیربالقرآن : جہنمیوں سے کیے جانے والے سوالات : 1۔ مجرموں سے سوال کیا جائیگا کہ تم ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ وہ اپنے گناہوں کی ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالیں گے۔ (الصّٰفّٰت : 22۔ 31) 2۔ ان کو ٹھہراؤ ان سے کچھ پوچھنا ہے۔ تمہیں کیا ہوگیا اب ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟۔ (الصّافات : 24 تا 25) 3۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پوچھے گا آج کس کی بادشاہی ہے؟ (المومن : 16) 4۔ بلاؤ اپنے معبودوں کو اگر تم سچے ہو۔ (البقرۃ: 23) 5۔ اللہ کے علاوہ جن معبودوں کا تمھیں زعم ہے انھیں بلاؤ آج وہ بھی تمہاری مصیبت دور نہیں کرسکتے۔ (بنی اسرائیل : 56) 6۔ انہیں بلاؤ آج وہ تمھیں جواب بھی نہیں دیں گے۔ (الاعراف : 194) 7۔ اس دن ان سے کہا جائے گا بلاؤ اپنے معبودان کو، وہ بلائیں گے تو انھیں جواب نہیں ملے گا۔ (القصص : 64)