وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور اللہ نے میدانِ بدر (88) میں تمہاری مدد کی، جبکہ تم نہایت کمزور تھے، پس تم لوگ اللہ سے ڈرو، تاکہ تم (اللہ کی اس نعمت کا) شکر ادا کرو
فہم القرآن : (آیت 123 سے 127) ربط کلام : احد اور بدر کے حالات کا موازنہ کیا جا رہا ہے۔ اُحد کی شکست کے عوامل اور محرّکات پر تبصرہ کرنے سے پہلے بدر کی کامیابی‘ اس وقت کے حالات اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملائکہ کی شکل میں نصرت و حمایت کا تذکرہ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کا غم ہلکا اور مورال بلند ہو سکے۔ اے مسلمانو! میدان بدر کی طرف دیکھو جب تم کمزور اور تعداد میں تھوڑے ہونے کی وجہ سے کفار کی نگاہوں میں حقیر اور کمزور سمجھے جارہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد فرمائی تاکہ تم اللہ سے ڈر کر اپنی کمزوریوں کو دور کر کے اس کا شکریہ ادا کرتے رہو۔ واقعہ اس طرح ہے کہ جب رسول اللہ (ﷺ) کو معلوم ہوا کہ کفار ایک ہزار کا لشکر لے کر بدر کے میدان میں اترنے والے ہیں تو آپ مدینہ سے 313 صحابہ کو لے کر تقریباً 80 میل کا سفر طے کرتے ہوئے بدر میں کفار کے مد مقابل ہوئے۔ صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے ایک ہزار فرشتوں کی مدد کی خوشخبری سنائی جس کا ذکر سورۃ الانفال آیت : 9 میں کیا گیا ہے۔ لیکن جنگ کا میدان گرم ہونے سے پہلے کفار نے افواہ پھیلائی کہ کرز بن جابر بھاری کمک کے ساتھ ہماری مدد کے لیے پہنچنے والا ہے۔ اس صورت حال میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے رسول للہ (ﷺ) نے اعلان فرمایا کہ اے مومنو! کیا تم کافی نہیں سمجھتے کہ اللہ تمہاری مدد کے لیے تین ہزار مخصوص نشان والے فرشتے نازل کرے؟ بلکہ اگر تم جرأت و حوصلہ اور تقو ٰی میں آگے بڑھو گے تو فوری طور پر ملائکہ کی کمک کو پانچ ہزار کردیا جائے گا۔ ملائکہ کی بھاری نفری اس لیے اتاری جا رہی ہے تاکہ تمہارے دل مطمئن اور تم خوش ہوجاؤ۔ جب کہ حقیقی مدد تو اللہ غالب حکمت والے کی ہی ہوا کرتی ہے۔ کفار کی تباہی کے لیے ایک فرشتہ ہی کافی تھا لیکن جنگ میں افرادی قوت مجاہدین کے لیے خوشی‘ تقویت اور حوصلے کا باعث ہوا کرتی ہے اس لیے فرشتوں کی تعداد کو بشارت کے طور پر بڑھا دیا گیا۔ اتنی بڑی حمایت کے باوجود اس بات کی وضاحت کی گئی کہ پانچ ہزار فرشتوں کی بجائے کائنات کے جن و بشر اور ملائکہ بھی تمہاری حمایت کے لیے آجاتے تو وہ تمہیں فتح نہیں دلوا سکتے تھے کیونکہ نصرت و حمایت‘ فتح و شکست کی طاقت کسی کے پاس نہیں صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ وہی غالب حکمت والا ہے۔ بدر میں کفار کے ستر سرخیل زمین بوس ہوئے اور ستر کو گرفتار کیا گیا۔ یہ اس لیے ہوا تاکہ کفار کی کمر ٹوٹ جائے اور وہ دنیا کے سامنے ذلیل و خوار ہوجائیں۔ مسائل : 1۔ تقو ٰی شکر گزاری کا سبب ہے۔ 2۔ بدر میں اللہ تعالیٰ نے تین ہزار مخصوص ملائکہ کے ساتھ مسلمانوں کی مدد فرمائی۔ 3۔ اللہ تعالیٰ صابر اور متقی مجاہدین کی مدد میں اضافہ فرماتا ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کی مدد کامیابی کی ضمانت اور دلوں کا سکون ہوتی ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کے بغیر کوئی مدد نہیں کرسکتا وہ غالب اور حکمت والا ہے۔ 6۔ مسلمانوں کو اللہ کی مدد پہنچنے کے بعد کافر ہمیشہ ذلیل وخوار ہوتے ہیں۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ اپنے کمزور بندوں کی مدد کرتا ہے : 1۔ بدر میں اللہ تعالیٰ نے کمزوروں کی مدد فرمائی۔ (آل عمران :123) 2۔ غار ثور میں نبی (ﷺ) اور ابو بکر (رض) کی مدد فرمائی۔ (التوبۃ:40) 3۔ ابرہہ کے مقابلے میں بیت اللہ کا تحفظ فرمایا۔ (الفیل : مکمل) 4۔ بنی اسرائیل کے کمزوروں کی مدد فرمائی۔ (القصص :5)