وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
اور ہم نے لوگوں کی بھلائی کے لئے اس قرآن ( ١٩) میں ہر طرح کی مثال بیان کی ہے، شاید کہ وہ ان سے نصیحت حاصل کریں
فہم القرآن: (آیت27سے28) ربط کلام : ظالموں کو عذاب میں مبتلا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے انہیں بارہا دفعہ سمجھایا تاکہ یہ عذاب سے بچ جائیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ضابطہ ہے کہ اس وقت تک کسی قوم کو عذاب نہیں دیتا جب تک ان کے پاس حق کا پیغام نہ پہنچ جائے اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے پہلی اقوام کے پاس انبیائے کرام (علیہ السلام) بھیجے جو انہیں ٹھوس دلائل اور مؤثر انداز میں سمجھاتے رہے۔ اسی اصول کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان (ﷺ) کو مبعوث فرمایا اور قرآن مجید میں مختلف امثال کے ذریعے لوگوں کو نصیحتیں فرمائیں تاکہ لوگ کفر و شرک اور ہر قسم کی نافرمانیوں سے بچ کر قرآن کی ہدایت کے مطابق زندگی گزاریں۔ قرآن مجید عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے جس میں کسی قسم کا کوئی اختلاف اور ابہام نہیں پایا جاتا۔ قرآن مجید یکبار نہیں بلکہ تئیس (23) سال میں وقفہ وقفہ سے نازل ہوا۔ اس کے باوجود اس میں کسی قسم کا تعارض نہیں پایا جاتا۔ قرآن مجید اپنا پیغام اس قدر پُر حکمت اور شفاف انداز میں پیش کرتا ہے کہ معمولی سمجھ رکھنے والا انسان بھی اس سے کامل راہنمائی حاصل کرسکتا ہے۔ پھر لوگوں کی فہم کی آسانی کے لیے توحید و رسالت اور موت کے بعد جی اٹھنے کے عقیدہ کو کئی مثالوں کے ذریعے بیان اور ثابت کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس پر ایمان لائیں، اس کے تقاضے پورے کریں اور اپنے رب کی نافرمانی سے بچیں۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید میں کوئی ابہام اور اختلاف نہیں پایا جاتا : 1۔ یہ کتاب مبین ہے اس میں کسی قسم کا شک نہیں ہے۔ (البقرۃ:2) 2۔ قرآن مجید میں کوئی کجی نہیں ہے۔ (الکہف :1) 3۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے باعث ہدایت اور رحمت ہے۔ (یونس :57)