هَٰذَا ۚ وَإِنَّ لِلطَّاغِينَ لَشَرَّ مَآبٍ
یہ تو اہل تقویٰ کا بدلہ تھا، اور سرکشوں (٢٣) کا ٹھکانا بڑا برا ہوگا
فہم القرآن: (آیت55سے58) ربط کلام : متقین کے مقابلے میں نافرمانوں اور باغیوں کا ٹھکانہ اور سزائیں۔ قرآن مجید کا تسلسل کے ساتھ یہ اسلوب ہے کہ جنتیوں کے انعامات کے مقابلے میں جہنمیوں کی سزاؤں کا ذکر کرتا ہے تاکہ قرآن پڑھنے والا اس بات پر غور کرے کہ اسے کونسا عقیدہ اور کیا کردار اختیار کرنا چاہے۔ لہٰذا جنتیوں کے انعامات کے بیان کے بعد جہنمیوں کی سزا کا ذکر ہوتا ہے۔ باغیوں اور نافرمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہوگا جو رہنے کے اعتبار سے بد ترین جگہ ہوگی۔ انہیں پینے کے لیے گرم ترین پانی اور پیپ دی جائے گی اس کے ساتھ ہی انہیں مختلف قسم کے عذاب دیئے جائیں گے۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ اِنَّ الْحَمِیمَ لَیُصَبُّ عَلَی رُءُ وسِہِمْ فَیَنْفُذُ الْحَمِیمُ حَتَّی یَخْلُصَ إِلَی جَوْفِہِ فَیَسْلِتَ مَا فِی جَوْفِہِ حَتَّی یَمْرُقَ مِنْ قَدَمَیْہِ وَہُوَ الصَّہْرُ ثُمَّ یُعَادُ کَمَا کَانَ )[ رواہ الترمذی : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ شَرَابِ أَہْلِ النَّارِ(ضعیف)] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا بے شک گرم پانی جہنمیوں کے سروں میں ڈالا جائیگاتو وہ پانی ان کے سروں کو چھیدتے ہوئے انکے پیٹوں میں پہنچے گا تو ان کی آنتیں پاؤں کے راستے پگھل کر نکل جائیں گی پھر انہیں اسی طرح لوٹا دیا جائے گا۔“ (عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ (رض) اَنَّ النَّبِیَّ (ﷺ) قَالَ مِنْھُمْ مَنْ تَاْخُذُہُ النَّارُاِلٰی کَعْبَیْہِ وَمِنْھُمْ مَنْ تَاْخُذُہُ النَّارُاِلٰی رُکْبَتَیْہِ وَمِنْھُمْ مَنْ تَاْخُذُہُ النَّارُ اِلٰی حُجْزَتِہٖ وَمِنْھُمْ مَنْ تَاْخُذُہُ النَّارُ اِلٰی تَرْقُوَتِہٖ) [ رواہ مسلم : باب فی شدۃ حر النار] ” حضرت سمرہ بن جندب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی گرامی (ﷺ) نے فرمایا جہنم کی آگ نے بعض لوگوں کے ٹخنوں تک، بعض کے گھٹنوں تک اور بعض کو کمر تک گھیرا ہوگا اور بعض کی گردن تک پہنچی ہوگی۔“ (عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنْ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغَصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمْ الْحَمِيمُ بِكَلَالِيبِ الْحَدِيدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قَطَّعَتْ مَا فِي بُطُونِهِمْ) ۔[رواہ الترمذی: باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ طَعَامِ أَہْلِ النَّارِ(ضعیف)] ” حضرت ابو درداء (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ جہنمیوں پر بھوک مسلط کردی جائے گی اور وہ بھوک اس عذاب کے برابر ہوگی جس میں وہ مبتلا ہوں گے اور کھانا طلب کریں گے تو انہیں کھانے میں سوکھی گھاس پیش کی جائے گی جس سے نہ تو وہ موٹے ہو پائیں گے اور نہ ان کی بھوک دور ہوگی وہ کھانا طلب کریں گے تو انہیں ایسا کھانا دیا جائے گا جو ان کے حلق میں اٹک جائے گا۔ وہ کہیں گے کہ دنیا میں جب کھانا حلق میں پھنس جاتا تھا تو ہم پانی کے ساتھ اسے نیچے اتارتے تھے۔ وہ پانی طلب کریں گے تو انہیں گرم پانی لوہے کے پیالوں میں پیش کیا جائے گا جب وہ اسے اپنے چہروں کے قریب کریں گے تو ان کے چہرے جھلس جائیں گے اور جب اسے اپنے پیٹ میں داخل کریں گے تو ان کے پیٹ کٹ کر رہ جائیں گے مسائل: 1۔ اللہ کے باغیوں اور نافرمانوں کو جہنم میں جھونکا جائے گا۔ 2۔ جہنم رہنے کے اعتبار سے بد ترین جگہ ہے۔ 3۔ جہنمیوں کو پینے کے لیے گرم ترین پانی اور پیپ دی جائے گی۔ 4۔ جہنمیوں کو جہنم میں مختلف قسم کے عذاب دیئے جائیں گے۔ تفسیر بالقرآن: جہنم میں مختلف قسم کے عذاب : 1۔ آنتوں اور کھالوں کا بار بار گلنا۔ (النساء :56) 2۔ دوزخیوں کی کھال کا بار بار بدلا جانا۔ (الحج :20) 3۔ کانٹے دار جھاڑیوں کا کھانادیا جانا۔ (الغاشیہ :6) 4۔ لوہے کے ہتھوڑوں سے سزا پانا۔ (الحج : 21، 22) 5۔ کھانا گلے میں اٹک جانا۔ (المزمل :13) 6۔ دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی دیا جانا۔ (الانعام :70) 7۔ دوزخیوں کو پیپ پلایا جانا۔ (النّبا :25) 8۔ آگ کا لباس پہنایا جانا۔ (الحج :19) 9۔ دوزخیوں کو پیپ پلایا جانا۔ (النبا :25) 10۔ قیامت کے دن مجرم اپنے ہاتھوں کو کاٹیں گے۔ (الفرقان :27)