سورة الصافات - آیت 164

وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور فرشتے کہتے (٣٦) ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک کا درجہ معلوم ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن:(آیت164سے166) ربط کلام : نیک جنّات اور مواحد بندوں کا عقیدہ بیان کرنے کے بعدملائکہ کا عقیدہ اور ان کا اعتراف ذکر کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے نیک جنّات اور مخلص بندوں کا عقیدہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد نہیں۔ نہ ہی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کی رشتہ داری ہے۔ جنّات، انسان اور ہر چیز اس کی مخلوق ہے۔ وہ سب کا واحد خالق، مالک اور رازق ہے یہی عقیدہ تمام ملائکہ کا ہے۔ وہ اقرار کرتے ہیں کہ ہماری کیا مجال ہے کہ جہاں ہماری ڈیوٹی لگائی گئی ہے اس سے ایک انچ آگے پیچھے ہوسکیں اور جو ہمیں حکم دیا جاتا ہے اس میں بال برابر سستی کریں۔ ہم تو اپنی اپنی جگہ پر کھڑے اپنے خالق کے حکم کے منتظر رہتے اور ہر وقت اپنے رب کے حضور صف بستہ حاضر رہتے ہیں اور ہر حال میں اپنے رب کی تسبیح پڑھتے رہتے ہیں۔ قیامت کے دن بھی ملائکہ کی یہی حالت گی۔ ﴿الَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَیُؤْمِنُوْنَ بِہٖ وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ وَسِعْتَ کُلَّ شَیْءٍ رَحْمَۃً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ﴾[ المومن :7] ” عرشِ الٰہی کے حامل فرشتے اور جو عرش کے گردوپیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں، وہ ” اللہ“ پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی اتباع کی انہیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔“ ﴿یَوْمَ یَقُوم الرُّوحُ وَالْمَلَائِکَۃُ صَفًّا لَا یَتَکَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَہُ الرَّحْمَنُ وَقَالَ صَوَابًا﴾[ النبا :38] ” جس دن جبرائیل امین اور دوسرے فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے اس دن صرف وہی بول سکے گا جس کو الرّحمن نے اجازت دی ہوگی۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ () قَالَ إِذَا قَضَی اللَّہُ الأَمْرَ فِی السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلاَئِکَۃُ بِأَجْنِحَتِہَا خُضْعَانًا لِقَوْلِہِ کَالسِّلْسِلَۃِ عَلَی صَفْوَانٍ قَالَ عَلِیٌّ وَقَالَ غَیْرُہُ صَفْوَانٍ یَنْفُذُہُمْ ذَلِکَ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِہِمْ قَالُوا ماذَا قَالَ رَبُّکُمْ، قَالُوا لِلَّذِی قَالَ الْحَقَّ وَہْوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیرُ) [ رواہ البخاری : باب قَوْلِہِ ﴿إِلاَّ مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَہُ شِہَابٌ مُبِینٌ﴾] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا‘ اللہ تعالیٰ جب آسمان پر کوئی فیصلہ صادر فرماتا ہے تو اللہ کے فرمان کے جلال کی وجہ سے فرشتوں کے پروں میں آواز پیدا ہوتی ہے۔ جیسے ہموار پتھر پر لوہے کی زنجیر کھینچنے سے آواز پیدا ہوتی ہے۔ جب ملائکہ کے دلوں سے گھبراہٹ دورہوجاتی ہے تو وہ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا ارشاد فرمایا ہے ؟ اوپر والے ملائکہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا ذکر کرتے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں اس اللہ کا یہ ارشاد ہے جو بلند وبالاہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر ملائکہ ایک انچ بھی ادھر ادھر نہیں ہوسکتے۔ 2۔ ملائکہ اپنی ڈیوٹی ادا کرنے کے ساتھ ہر دم اپنے رب کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ 3۔ ملائکہ ہر وقت اپنے رب کے حضور صف بستہ رہتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: ملائکہ اور جنات بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے پابند اور اس کی بندگی میں لگے ہوئے ہیں : 1۔ یقیناً جو ملائکہ آپ کے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے، اس کی تسبیح بیان کرتے اور اس کو سجدہ کرتے ہیں۔ (الاعراف :206) 2۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد بیان کرتے ہیں اور مومنوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ (الشوریٰ :5) 3۔ قیامت کے دن تمام فرشتے اور جبرائیل (علیہ السلام) اپنے رب کے روبرو قطار میں کھڑے ہوں گے۔ (النباء :38) 4۔ قیامت کے دن فرشتے صف بنا کراپنے رب کے سامنے حاضر ہوں گے۔ (الفجر :22) 5۔ جن اور انسان اللہ کی عبادت کے لیے پیدا کئے گئے ہیں۔ (الذاریات :56) 6۔ اے انسانوں اور جنوں اگر تم خدا کی خدائی سے نکل سکتے ہو نکل جاؤ۔ ( الرّحمن :33)