سورة فاطر - آیت 33

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہ لوگ ” جنات عدن“ میں داخل ہوں گے جہاں انہیں سونے اور موتی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان جنتوں میں ان کا لباس ریشم کا ہوگا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت33سے35) ربط کلام : دنیا میں فضل کبیر اور آخرت میں اجرِعظیم۔ جن لوگوں نے کتاب الٰہی کی وراثت کا قولاً اور عملاً حق ادا کرنے کی کوشش کی اللہ تعالیٰ ان کو اجرِعظیم سے سرفراز کرتے ہوئے سدابہارجنت میں داخل فرمائے گا۔ ان کی کلائیوں میں موتیوں سے سجے ہوئے سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کالباس جنت کی ریشم سے تیار کیا ہوگا۔ جونہی وہ جنت کے محلات میں داخل ہوں گے۔ تو بے ساختہ پکار اٹھیں گے کہ تمام تعریفات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں ہر قسم کی پریشانیوں سے بچا لیا۔ وہ اس بات کا بھی اقرار اور اظہار کریں گے کہ دنیا میں رہتے ہوئے ہم سے بے شمار کوتاہیاں ہوئیں لیکن ہمارے رب نے ہمیں معاف فرماکر ہمیں جنت کے عیش و آرام سے سرفراز فرما دیا ہے۔ یقیناً ہمارا رب اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے والا اور ان کے اعمال کی قدر کرنے والاہے۔ رب شکور نے ہمیں اپنے خاص فضل سے ہمیشہ رہنے والے گھر میں ٹھہرایا جہاں نہ ہمیں کسی قسم کا رنج پہنچے گا اور نہ ہی ہمیں کوئی نقاہت اور تھکان ہوگی۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا جو بندہ جنت میں داخل ہوگا وہ عیش میں ہوگا، بدحال نہیں ہوگا اور اس کے کپڑے بوسیدہ نہیں ہوں گے اور نہ اس کی جوانی ختم ہوگی۔“ [ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا] (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ (رض) عَنْ أَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ () قَالَ إِنَّ لِلْمُؤْمِنِ فِی الْجَنَّۃِ لَخَیْمَۃً مِنْ لُؤْلُؤَۃٍ وَاحِدَۃٍ مُجَوَّفَۃٍ طُوْلُھَا سِتُّوْنَ مِیْلًا لِلْمُؤْمِنِ فِیْھَا أَھْلُوْنَ یَطُوْفُ عَلَیْھِمُ الْمُؤْمِنُ فَلَا یَرٰی بَعْضُھُمْ بَعْضًا) [ رواہ مسلم : باب فی صفۃ خیام الجنۃ ....] ” حضرت عبداللہ بن قیس اپنے باپ سے اور وہ نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ کا فرمان ہے کہ جنت میں مومن کے لیے موتی کا ایک ایسا خیمہ ہوگا جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی وہاں مومن کے گھر والے ہوں گے جن کے ہاں وہی جائے گا دوسرا انہیں نہیں دیکھ سکے گا۔“ مسائل: 1۔ جنتی جنت میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ 2۔ جنتی جنت میں ہر دم اپنے رب کا شکر ادا کریں گے۔ 3۔ جنتیوں کو موتیوں سے جڑے ہوئے سونے کے کنگن اور ریشمی لباس پہنایا جائے گا۔ 4۔ جنت میں جنتیوں کو کسی قسم کا غم، مشقت اور تھکاوٹ نہیں ہوگی۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47۔48) 2۔ جنت کی مثال جس کا مومنوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے نیچے نہریں جاری ہیں اور اس کے پھل اور سائے ہمیشہ کے لیے ہوں گے۔ (الرّعد :35) 3۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے میوے ہوں گے۔ (الواقعۃ: 28تا30) 5۔ جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کریں گے۔ (حٰم السجدۃ:31) 6۔ مومنوں کے ساتھ جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس میں شہد، دودھ، شراب اور شفاف پانی کی نہریں ہوں گی۔ ( محمد :15) 7۔جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کرینگے ۔(حم السجدۃ:31)