بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
ہاں (ضرور گناہ ہوگا) جو شخص اپنا عہد پورا کرے گا، اور اللہ سے ڈرے گا، تو اللہ متقیوں سے محبت رکھتا ہے
فہم القرآن : ربط کلام : یہودیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے عہد لیا ہے کہ موسیٰ کے علاوہ کسی نبی کو تسلیم نہ کریں۔ یہاں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو تمام انبیاء سے رسول (ﷺ) پر ایمان لانے کا عہد لیا تھا۔ لہٰذا جو شخص انبیاء کے عہد کی پاسداری کرتے ہوئے نبی آخرالزماں (ﷺ) پر ایمان لائے اور اللہ کی نافرمانی سے بچے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ انسان کا تعلق کسی مذہب سے ہو وہ فطری اور شرعی طور پر تین باتوں کا مکلّف ہوتا ہے۔ تخلیق آدم کے وقت اللہ تعالیٰ سے ﴿ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ﴾ کے جواب میں توحید کا اقرار کرنا، ہر نبی کے عہد اور اعلان کے مطابق نبی آخر الزمان (ﷺ) پر ایمان لانا اور ایک دوسرے کے ساتھ کیے گئے عہد کی پاسداری کرنا۔ جو شخص بھی وعدہ ایفاء کرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے یقینًا اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ مَا خَطَبَنَا نَبِیُّ اللَّہِ (ﷺ) إِلاَّ قَالَ لاَ إِیمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ وَلا دینَ لِمَنْ لاَ عَہْدَ لَہُ )[ رواہ احمد] ” حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی نے جب بھی ہمیں خطبہ دیا آپ نے فرمایا اس شخص کا کوئی ایمان نہیں جس میں امانتداری نہیں اور اس شخص کا کوئی دین نہیں جس میں عہد کی پاسداری نہیں۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ سے عہد اور اس کے تقاضے پورے کرنے چاہییں۔ 2۔ ایک دوسرے سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن : ایفائے عہد کا حکم : 1۔ وعدہ پورا کرنے کا حکم۔ (المائدۃ:1) 2۔ قیامت کو عہد کی باز پرس۔ (بنی اسرائیل :34) 3۔ عہد پورا کرنے والے متقی۔ (البقرۃ:177) 4۔ عہد پورا کرنے والے عقل مند۔ (الرعد : 19، 20) 5۔ عہد پورا کرنے والوں کو اجر عظیم۔ (الفتح :10 6۔ عہد پورا کرنے والے جنتی ہیں۔ (المومنون : 10، 11)