يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا
جس دن ان کے چہرے آگ میں پلٹے جائیں گے تو وہ کہیں گے، اے کاش ! ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول کی بات مانی ہوتی
فہم القرآن: (آیت66سے68) ربط کلام : جہنمیوں کی جہنم میں حالت اور فریادیں۔ جہنمیوں کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا جہنمی سانس لینے کی غرض سے جہنم کی آگ سے منہ نکال کر آہ و زاریاں کرتے ہوئے کہیں گے ہائے کاش! ہم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے۔ اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے فریاد کریں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے سرداروں اور بڑوں کی پیروی کی اور گمراہ ہوئے۔ اے ہمارے رب ہماری درخواست ہے کہ ہمارے سیاسی اور مذہبی پیشواؤں کو دوگنا عذاب کیجیے اور ان پر بڑی سے بڑی پھٹکار کیجئے۔ قرآن مجید کے دوسرے مقام پر یہ وضاحت کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی فریاد کے مقابلے میں فرمائے گا کہ تم سب کو دوگنا عذاب ہے لیکن تمہیں معلوم نہیں۔ ( الاحزاب :38) فہم القرآن: جلد دوم سورۃ الاعراف کی آیت 38میں وضاحت موجود ہے کہ انہیں دوگنا عذاب کیوں دیا جائے گا کیونکہ یہ لوگ خود بھی گمراہ تھے اور اپنی اولاد اور آنے والی نسلوں کی گمراہی کا بھی سبب بنے تھے اس لیے حکم ہوگا کہ سب کے لیے دوگنا عذاب ہے۔ اور تم سب کے سب جہنم میں جلتے رہو گے۔ آج تمہاری کوئی بھی مدد نہیں کرسکے گا یہاں تک کہ شیطان بھی انہیں کہہ دے گا کہ آج میں تمہارا کچھ نہیں کرسکتا۔ ( ابراہیم :22) (عَنْ بِلَالٍ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ أَنَّہُ مَنْ أَحْیَا سُنَّۃً مِنْ سُنَّتِی قَدْ أُمِیتَتْ بَعْدِی فَإِنَّ لَہُ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئًا وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَۃَ ضَلاَلَۃٍ لاَ یَرْضَاہَا اللَّہُ وَرَسُولُہُ کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لاَ یَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ أَوْزَار النَّاسِ شَیْئًا )[ رَوَاہٗ التِّرْمَذِیُّ: باَبُ مَا جَاءَ فِی الأَخْذِ بالسُّنَّۃِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ] ” حضرت بلال بن حارث مزنی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا جس نے میری سنت کو اس کے مٹ جانے کے بعدجاری کیا اس کو اس نیکی کا اجر بھی اور بعد میں عمل کرنے والوں کے برابر بھی اجر ملے گا لیکن ان کے اجر میں سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔ جس نے ایسا طریقہ رائج کیا جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند نہیں۔ اس کو اس کا گناہ ہوگا اور بعد میں اس کا ارتکاب کرنے والوں کا گناہ بھی اسے ملے گا مگر ان کے گناہوں سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔“ مسائل: 1۔ جہنمی جہنم میں آہ وزاریاں کرتے ہوئے اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے۔ 2۔ جہنمی اپنے بڑوں پر پھٹکار بھیجیں گے۔ 3۔ گناہ کرنے والوں کو اپنے اور دوسروں کے گناہوں کی بھی سزا ملے گی۔ تفسیر بالقرآن: جہنمیوں کا ایک دوسرے پر پھٹکار کرنا : 1۔ اس دن اللہ تعالیٰ انہیں جمع کرے گا اور وہ خیال کریں گے گویا کہ وہ دنیا میں دن کی ایک گھڑی ہی ٹھہرے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو پہچان لیں گے۔ (یونس :45) 2۔ جب سارے جہنم میں جمع ہوجائیں گے تو پچھلے پہلوں کے بارے میں کہیں گے انہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ (الاعراف :38) 3۔ تم پر اللہ کی مار تمہاری وجہ سے اس مصیبت کا ہمیں سامنا کرنا پڑا ہے۔ (ص :60) 4۔ اے کاش آپ ظالموں کو دیکھتے جب وہ اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے کی بات کا جواب دیں گے۔ (سبا :31) 5۔ جب وہ جہنم میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور بڑوں کو کہیں گے کہ یقیناً ہم تو تمہارے پیچھے چلنے والے تھے، تو کیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ ہٹاسکتے ہو؟“ (المومن :47)