سورة القصص - آیت 40

فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس ہم نے اسے اور اس کی فوجوں کو پکڑ لیا اور انہیں سمندر میں پھینک دیا تو آپ دیکھ لیجئے کہ ظالموں کا کیسا برا انجام ہوا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت40سے42) ربط کلام : فرعون اور اس کے لاؤ لشکر کا دنیا و آخرت میں انجام۔ فرعون کو اپنے اقتدار اور اختیارات پر بڑا ناز تھا اس نے موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل پر اس قدر مظالم کا بازار گرم رکھا تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی انتہائی کرب کے عالم میں بلبلا کر ان الفاظ میں فریاد کرنے لگے۔ ” انہوں نے کہا موسیٰ آپ کے ہمارے ہاں آنے سے پہلے ہمیں تکلیف پہنچائی گئی اور آپ کے آنے کے بعد بھی۔ موسیٰ نے فرمایا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تمہیں زمین میں جانشین بنائے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟“ [ الاعراف :129] ” ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔ اس پر فرعون نے شہروں میں نقیب بھیج دیے۔ اور اعلان کروایا کہ یہ مٹھی بھر لوگ ہیں اور انہوں نے ہم کو بہت غصہ چڑھا دیا ہے۔ اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کاشیوہ ہر وقت چوکس رہنا ہے۔ اس طرح ہم انہیں ان کے باغوں، چشموں، خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے۔ یہ تو ہوا ان کے ساتھ اور دوسری طرف بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کردیا۔ صبح ہوتے آل فرعون بنی اسرائیل کے تعاقب میں چل پڑے۔ جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰ کے ساتھی چیخ اٹھے کہ ہم تو پکڑے گئے۔ موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں۔ میرے ساتھ میرا رب ہے۔ وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا۔ ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ سمندر پراپنا عصا مار۔ یکایک سمندر پھٹ گیا اور اس کاہرٹکڑا ایک بہت بڑے پہاڑکی طرح ہوگیا۔ اسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے۔ موسیٰ اور ان سب لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے ہم نے بچالیا اور دوسروں کو غرق کردیا۔ اس واقعہ میں ایک نشانی ہے مگر لوگوں میں اکثر ماننے والے نہیں ہیں حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور مہربان بھی۔“ (الشعراء : 52تا68) مسائل: 1۔ انسان کو ظالموں کے انجام پر نگاہ رکھنی چاہیے۔ 2۔ جہنم میں جاتے ہوئے فرعون اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کے لشکروں کو سمندر میں ڈبکیاں دے دے کر مارا۔ 4۔ فرعون اور اس کے ساتھیوں پر ہمیشہ ہمیش پھٹکار برستی رہے گی۔ تفسیر بالقرآن: کن لوگوں پر ہمیشہ لعنت برستی رہے گی : 1۔ بے گناہ مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے پر لعنت ہے اور اللہ کا عذاب ہوگا۔ (النساء :93) 2۔ کافروں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت برستی ہے اور انہیں جہنم کا عذاب ہوگا۔ (الاحزاب :64) 3۔ اللہ اور رسول کو ایذا پہنچانے والوں پرلعنت برستی ہے۔ (الاحزاب :57) 4۔ ظالموں کے لیے جہنم کا عذاب اور لعنت ہے۔ (حم ٓ السجدۃ:52) 5۔ یہودیوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ (المائدۃ:64) 6۔ جہنمی ایک دوسرے پر لعنت کریں گے۔ (الاعراف :38) 7۔ منافقین پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور جہنم کا عذاب ہوگا۔ (الفتح :6)