سورة النمل - آیت 63

أَمَّن يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَن يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یاوہ اللہ بہتر ہے جو سمندر اور خشکی کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور جوہواؤں کو اپنی باران رحمت سے پہلے خوش خبری بناکربھیجتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی یہ کام کرتا ہے اور اللہ ان کے جھوٹے معبودوں سے برتر وبالا ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کے اِلٰہ حق ہونے پر بحر و بر اور ہواؤں کے حوالے سے دلائل۔ اس فرمان میں اللہ تعالیٰ نے اپنی الوہیت کے تین دلائل دیے ہیں جن میں سے دو کے ساتھ ہر شخص کا واسطہ پڑتا ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں جسے تھوڑے بہت سفر کے ساتھ واسطہ نہیں پڑتا۔ یہی صورت بارش کی ہے جس سے پہلے ہر ملک اور علاقہ میں ہوائیں چلتی ہیں۔ خاص طور پر شدید گرمی کے موسم میں جب لوگ بارش کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ لوگوں کی دعاؤں کو مستجاب کرتے ہوئے بادل نمودار کرتا ہے۔ بادلوں سے پہلے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آتے ہیں جس سے طبیعت بہلتی اور جسم و جان کو راحت ملتی ہے۔ ظاہر ہے ٹھنڈی ہوائیں چلانا، بحر و بر کے سفر میں مسافروں کی رہنمائی کرنا صرف ” اللہ تعالیٰ“ کا کام ہے۔ جو الٰہِ حق ہے۔ ان آیات میں الٰہ کا مفہوم سمجھایا جا رہا ہے گویا کہ ” اللہ“ کی ربوبیت کے دلائل سے اس کی الوہیت ثابت کی جا رہی ہے۔ استفسار کیا ہے کہ اے مسافرو اور ٹھنڈی ہواؤں سے لطف اندوز ہونے والو! بتاؤ کیا اللہ تعالیٰ کے سوا یا اس کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے جو بحر وبر کے سفر میں تمھاری رہنمائی کرے اور ٹھنڈی ہوائیں چلا کر تمھارے جسم و جان کو راحت پہنچائے ؟ زمین و آسمانوں میں کوئی ہستی ایسی نہیں جو ان میں سے کوئی ایک کام کرسکے۔ اللہ تعالیٰ مشرکین کے مشرکانہ تصورات اور اعمال سے بلند و بالا ہے۔ لیکن مشرک اپنی ذہنی پستی کی بناء پر شجر وحجر، شمس و قمر، بتوں اور قبروں میں مدفون لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ الٰہ حقیقی نے ہی ستاروں کے ذریعہ سے ایسا انتظام کیا ہے کہ لوگ رات کے اندھیرے میں بھی اپنا راستہ تلاش کرتے ہیں اسی الٰہ نے بحری اور بری سفروں میں انسان کی رہنمائی کے لیے ایسے ذرائع رکھے ہیں جن سے مسافر اپنی سمت سفر اور منزل مقصود کی راہنمائی پاتا ہے۔ دن کے وقت زمین کی مختلف علامتیں اور آفتاب کے طلوع وغروب کی سمتیں اس کی مدد کرتی ہیں اور تاریک راتوں میں تارے اس کی رہنمائی کرتے ہیں۔ مسائل: دو سوال جن کا مشرک کے پاس جواب نہیں۔ 1۔ اللہ تعالیٰ ہی بحر و بر میں مسافروں کی رہنمائی کرتا ہے : 2۔ اللہ تعالیٰ ٹھنڈی ہوائیں چلا کر بارش کی خوشخبری دیتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے عقائد اور کردار سے بلند و بالا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ ہی بحر و بر میں لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے : 1۔ بحرو بر میں رہنمائی کرنے والا ” اللہ“ ہے اس کا انکار کیوں؟ (النمل :63) 2۔ ” اللہ“ ہی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں جنھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا وہ بحر و برّ کی ہر چیز کو جانتا ہے۔ (الانعام :59) 3۔ ” اللہ“ وہ ذات ہے جو تمہیں بحروبر میں چلاتی ہے۔ (یونس :22) 4۔ ” اللہ“ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لیے دریاؤں کو مسخر کردیا تاکہ تم اس سے تروتازہ گوشت حاصل کرو۔ (النحل :14) 5۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے زمین کی ہر چیز مسخر کردی، دریاؤں میں کشتیاں اسی کے حکم سے چلتی ہیں۔ (الحج :65) 6۔ ” اللہ“ وہ ذات ہے جو تمہیں بحروبر کے اندھیروں سے نجات دیتا ہے۔ (الانعام :63) 7۔ کیا تم بے خوف ہوگئے ہو کہ ” اللہ“ تمہیں دریا کے کنارے زمین میں دھنسا دے اور تم پر تندوتیز آندھی بھیج دے۔ (بنی اسرائیل :68)