قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
فرعون نے کہا، تم لوگ مجھ سے اجازت لینے سے پہلے اس پر ایمان لے آئے، یقینا یہی تم سب کا استاذ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، تو اب عنقریب تم لوگ اپنا انجام دیکھ لو گے، میں تم سب کے ساتھ ایک ایک ہاتھ اور دوسری جانب کے ایک ایک پاؤں کاٹ دوں گا، اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا۔
فہم القرآن: ربط کلام : جادوگروں کے ایمان لانے کا اعلان سن کر فرعون کا الزام اور اس کی دھمکیاں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ فرعون اور اس کے درباری حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کے رب پر ایمان لاتے۔ لیکن فرعون نے لوگوں کو اپنے ساتھ ملائے رکھنے کے لیے شاطرانہ انداز میں اعلان کیا کہ دراصل موسیٰ تمھارا بڑا استاد ہے۔ اسی نے تمھیں جادو سکھایا اور تمھارے ساتھ مل کر سازش کی ہے۔ جس بنا پر تم میری اجازت کے بغیر ایمان لائے ہو۔ لہٰذا تمھیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا کہ میں تمھارا کیا حشر کرتا ہوں، یاد رکھو کہ میں تمھارے ہاتھ پاؤں مخالف سمت پر کاٹ ڈالوں گا اور ہر صورت تمھیں سولی پر لٹکاؤں گا۔ فرعون نے یہ بھی اعلان کیا کہ میں تمھیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھاؤں گا۔ اس وقت تمھیں معلوم ہوگا کہ کس کی سزا سخت اور دیرپا ہے۔ (طٰہٰ:71) تفسیر بالقرآن: انبیاء کرام (علیہ السلام) اور مومنوں کو کفار کی دھمکیاں : 1۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے باپ نے کہا اگر تو باز نہ آیا تو تجھے سنگسار کر دوں گا اور گھر سے نکال دوں گا۔ ( ابراہیم :46) 2۔ فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دھمکی دی کہ اگر تو اس دعوت سے باز نہ آیا تو تجھے قید کروا دوں گا۔ ( الشعراء : 29) 3۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم نے دھمکی دی کہ اگر تو باز نہ آیا تو تجھے رجم کردیا جائے گا۔ ( الشعراء :116)