سورة الشعراء - آیت 6

فَقَدْ كَذَّبُوا فَسَيَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اب جبکہ انہوں نے جھٹلا دیا تو جس چیز کا وہ مذاق اڑاتے تھے اس کی حقیقت ان کے سامنے کھل کر آجائے گی۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 6 سے 9) ربط کلام : نئی نشانیاں اور معجزات کا مطالبہ کرنے والوں کو جواب۔ رسول کریم (ﷺ) سے نئی نئی نشانیاں اور معجزات کا مطالبہ کرنے والوں کو سمجھایا گیا کہ اگر تم حقیقتاً ہدایت کے طالب ہو تو پھر اللہ تعالیٰ کی ذات اور قدرت کو پہچاننے کے لیے کیا کافی نہیں کہ جس دھرتی پرتم رہتے ہو اس پر غور کرو ؟ اگر تم اخلاص کی نظر سے دیکھو اور غور کرو گے تو تمھیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے فائدے کے لیے زمین میں کس قدر عمدہ چیزیں پیدا فرمائی ہیں غور کرنے والے کے لیے یقیناً اس میں عظیم نشانی ہے۔ لیکن لوگوں کی اکثریت ایمان لانے کے لیے تیار نہیں۔ اللہ تعالیٰ اس بات پر غالب ہے کہ وہ حقائق ٹھکرانے والوں کو تہس نہس کر دے لیکن وہ اپنی شفقت و مہربانی کی وجہ سے انہیں مہلت پر مہلت دیے جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو حقائق جاننے اور ہدایت پانے کے لیے نباتات پر غور کرنے کا حکم دیا ہے کہ کیا انسان اس بات پر غور نہیں کرتا کہ ایک ہی قسم کی زمین ہوتی ہے ایک جیسی آب و ہوا اور ایک ہی پانی سے سیراب ہوتی ہے؟ زمین کے ایک دوسرے سے ملے ہوئے مختلف طبقات اور قطعات ہیں جنہیں ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کی فصلوں اور پھلوں کو ایک دوسرے پر لذت، رنگت اور فوائد کے اعتبار سے فوقیت حاصل ہے۔ جس طرح جاندار چیزوں کے جوڑے ہیں ویسے ہی پودوں، درختوں اور پوری نباتات کے جوڑے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے پھلوں کے بھی جوڑے پیدا کیے گئے ہیں۔ ایک ہی قسم کا پھل ہونے کے باوجود کوئی میٹھا ہے، کوئی کڑوا، کوئی ترش اور کوئی پھیکا ہے ایک ناقص ہے دوسرا اعلیٰ قسم کا نہایت قیمتی اور مفید ہے۔ پرانے زمانے کے انسان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پودوں میں بھی جانوروں کی طرح نر اور مادہ ہوتے ہیں۔ آج نباتات کا جدید علم بتاتا ہے کہ ہر پودے کی نر اور مادہ صنف ہوتی ہے۔ حتی کہ وہ پودے جو یک صنفی (Unisexual) ہوتے ہیں ان میں بھی نر اور مادہ کے امتیازی اجزا یکجا ہوتے ہیں۔ مسائل: 1۔ انسان کو نباتات پر غور کرنا چاہیے۔ 2۔ دلائل جاننے کے باوجود لوگوں کی اکثریت ایمان نہیں لایا کرتی۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہونے کے باوجود شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ نباتات کی ایک جھلک : 1۔ اللہ نے پانی سے ہر قسم کی نباتات کو پیدا کیا۔ (الانعام :99) 2۔ اللہ پانی سے تمہارے لیے کھیتی، زیتون، کھجور اور انگور اگاتا ہے۔ (النحل :11) 3۔ اللہ نے کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کیے۔ (المومنون :19) 4۔ اللہ نے زمین میں کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کیے۔ (یٰس :34) 5۔ اللہ نے باغات، کھجور کے درخت اور کھیتی پیدا کی جوذائقہ کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ (الانعام :141) 6۔ تمہارے لیے نباتات کو زمین پر پھیلاکرمسخر کیا، ان کی اقسام مختلف ہیں۔ (النحل :13) 7۔ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس سے مختلف انواع کے پھل پیدا فرمائے۔ (فاطر :27) 8۔ اللہ زمین سے کھیتی نکالتا ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ (الزمر :21)