سورة الفرقان - آیت 77

قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کفار قریش سے کہہ دیجیے (٣٣) اگر تم میرے رب کی عبادت نہیں کرو گے تو وہ تمہاری پرواہ نہیں کرے گا، پس اب جبکہ تم نے رسول اور قرآن کی تکذیب کردی ہے تو اس کی سزا تمہیں ضرور بھگتنی ہوگی۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : عباد الرّحمن کے اوصاف اور ان کے اجر وثواب کا ذکر کرنے کے بعد نافرمان لوگوں سے بیزاری کا اعلان۔ سورۃ الفرقان میں اللہ تعالیٰ نے اپنی بے مثال اور لازوال قدرت کے بار بار ناقابل تردید دلائل دئیے ہیں۔ اس کے بعد اپنے بندوں کے اوصاف کا تذکرہ کیا، پھر ان کی دعاؤں اور بہترین انجام کا ذکر فرمایا ہے۔ جس میں کفار، مشرکین اور نافرمانوں کے لیے نصیحت ہے اے لوگو! اگر تم اپنے رب کی توحید کا اقرار، نبی آخر الزماں پر ایمان اور صالح کردار اختیار کرو۔ تو تم بھی الرّحمنکے بندے بن جاؤ گے اور اس کے انعامات کے حق دار ٹھہرو گے۔ جس سے تمھاری دنیا بھی بہتر ہوگی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔ اگر تم اپنی اصلاح کرنے اور الرّحمنکی مہربانیوں سے سرفراز نہیں ہونا چاہتے تو تمھاری مرضی۔ لیکن یاد رکھنا تمھارے کفر و شرک اور نافرمانیوں کی ” اللہ“ کو کوئی پروا نہیں۔ اے نبی اس بے نیاز ” اللہ“ کی طرف سے یہ اعلان فرماؤ کہ اگر تم اس کی ذات اور بات کی تکذیب کرتے ہو تو پھر عنقریب تمھیں ہر صورت سزا سے دو چار ہونا پڑے گا۔ (عَنْ أَبِی ذَرٍّ عَنِ النَّبِیِّ () فِیمَا رَوَی عَنِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَنَّہُ قَالَ یَا عِبَادِی إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِی وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّمًا فَلاَ تَظَالَمُوا یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلاَّ مَنْ ہَدَیْتُہُ فَاسْتَہْدُونِی أَہْدِکُمْ یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلاَّ مَنْ أَطْعَمْتُہُ فَاسْتَطْعِمُونِی أُطْعِمْکُمْ یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ عَارٍ إِلاَّ مَنْ کَسَوْتُہُ فَاسْتَکْسُونِی أَکْسُکُمْ یَا عِبَادِی إِنَّکُمْ تُخْطِئُون باللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیعًا فَاسْتَغْفِرُونِی أَغْفِرْ لَکُمْ یَا عِبَادِی إِنَّکُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّی فَتَضُرُّونِی وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِی فَتَنْفَعُونِی یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَتْقَی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْکُمْ مَا زَادَ ذَلِکَ فِی مُلْکِی شَیْئًا یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِی شَیْئًا یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ قَامُوا فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِی فَأَعْطَیْتُ کُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَہُ مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِمَّا عِنْدِی إِلاَّ کَمَا یَنْقُصُ الْمِخْیَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ یَا عِبَادِی إِنَّمَا ہِیَ أَعْمَالُکُمْ أُحْصِیہَا لَکُمْ ثُمَّ أُوَفِّیکُمْ إِیَّاہَا فَمَنْ وَجَدَ خَیْرًا فَلْیَحْمَدِ اللَّہَ وَمَنْ وَجَدَ غَیْرَ ذَلِکَ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ قَالَ سَعِیدٌ کَانَ أَبُو إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیُّ إِذَا حَدَّثَ بِہَذَا الْحَدِیثِ جَثَا عَلَی رُکْبَتَیْہِ) [ رواہ مسلم : کتاب البر والصلۃ و الآداب، باب تحریم الظلم] ” حضرت ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا‘ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندو! تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جس کو میں ہدایت سے سرفراز کروں۔ بس تم مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا‘ تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے سوائے اس کے جس کو میں کھلاؤں۔ پس تم مجھ سے مانگومیں تمہیں کھلاؤں گا۔ میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جس کو میں پہناؤں۔ پس تم مجھ سے پہناوا طلب کرو۔ میں تمہیں پہناؤں گا۔ میرے بندو! تم رات دن گناہ کرتے ہو‘ میں تمام گناہوں کو بخش دینے والا ہوں۔ مجھ سے بخشش طلب کرو‘ میں تمہیں بخش دوں گا۔ میرے بندو! تم مجھے نقصان اور نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ میرے بندو! تمہارے تمام اگلے پچھلے‘ جن وانس سب سے زیادہ متّقی انسان کے دل کی طرح ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں ذرّہ بھر اضافہ نہیں کرسکتے۔ میرے بندو! تمہارے اگلے پچھلے جن وانس بدترین فاسق وفاجر انسان کی طرح ہوجائیں تو یہ میری حکومت میں کوئی نقص واقع نہیں کرسکتے۔ میرے بندو! تمہارے اگلے پچھلے‘ جن وانس اگر سب کھلے میدان میں اکٹھے ہوجائیں پھر وہ مجھ سے مانگنے لگیں اور میں ہر کسی کی منہ مانگی مرادیں پوری کر دوں تو میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی واقع نہیں کرسکتے جتنی سوئی سمندر میں ڈبونے سے ہوتی ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کو کفر و شرک اور کسی کی نافرمانی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ 2۔ اللہ اور اس کے رسول کی بات جھٹلانے والوں کو ہر صورت عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کے عذاب سے مجرموں کو کوئی نہیں بچا سکتا: 1۔ ” اللہ“ کا عذاب برحق ہے اور تم اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ (یونس :53) 2۔ کفار کے چہروں پر ذلّت چھا جائے گی انہیں اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا۔ (یونس :27) 3۔ اس دن وہ پیٹھیں پھیر کر بھاگیں گے اللہ کی پکڑ سے انہیں کوئی بچانے والا نہ ہوگا۔ (المومن :33) 4۔ اگر اللہ کسی کو تکلیف دے تو کون ہے جو اسے اس سے بچا سکے۔ (الاحزاب :17) 5۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو فرمایا آج کے دن اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں۔ (ہود :43) 6۔ جسے اللہ رسوا کرے اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا۔ (الحج :18)