أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا
انہی لوگوں کو ان کے صبر و استقامت کی بدولت جنت میں اعلی مقام ملے گا اور اس میں دعائے خیر و سلام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا۔
فہم القرآن: (آیت 75 سے 76) ربط کلام : الرّحمن کے بندوں کا آخرت میں مرتبہ و مقام۔ الرّحمن کے بندے نہ صرف دنیا میں صالح کردار ہوتے ہیں بلکہ وہ نیکی کے کاموں میں قوموں کے پیشوا بنتے ہیں۔ ایسے نیکو کاروں کو آخرت میں بھی بلند مرتبہ اور اعلیٰ مقام دیا جائے گا۔ کیونکہ یہ دکھ اور سکھ، کامیابی اور ناکامی، عسر اور یسر میں اپنے رب کی رضا پر راضی اور اس کے دین کے پابند رہے۔ موت سے لے کر جنت میں داخل ہونے تک ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا اور ملائکہ ہر مقام پر انھیں دعا دیں گے، اور سلام پیش کریں گے۔ یہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ جو رہنے کے اعتبار سے نہایت ہی پرسکون اور بہترین قیام گاہ ہے۔ مسائل: 1۔ عباد الرّحمن جنت کے بالا خانوں میں قیام کریں گے۔ 2۔ عباد الرّحمن کو ملائکہ ہر مقام پر سلام پیش کریں گے۔ 3۔ عباد الرّحمن ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ 4۔ جنت پر سکون قیام گاہ اور بہترین قرار گاہ ہے۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی نعمتوں اور اس کے اعلیٰ مقامات کا ذکر : 1۔ ہم جنتیوں کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47۔48) 2۔ جس جنت کا مومنوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے نیچے سے نہریں جاری ہیں اس کے پھل اور سائے ہمیشہ کے لیے ہوں گے۔ (الرعد :35) 3۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے میوے ہوں گے۔ (الواقعۃ : 28تا30) 4۔ جنت کے میوے ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقۃ:23) 5۔ جنت میں سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کریں گے۔ ( حٰم السجدہ :31)