يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے ایمان والو ! تمہارے غلام اور لونڈیاں، اور تمہارے نابالغ بچے، تمہارے پاس آنے کی تم سے تین وقتوں میں اجازت لیں (٣٣) فجر کی نماز سے پہلے، اور دوپہر کے وقت جب تم اپنے کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور عشا کی نماز کے بعد، یہ تو تمہارے تین پردے کے اوقات ہیں ان کے علاوہ اوقات میں نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، تم لوگ ایک دوسرے کے پاس کثرت سے آتے جاتے ہو، اللہ اسی طرح تمہارے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا بڑی حکمتوں والا ہے۔
فہم القرآن: (آیت 58 سے 59) ربط کلام : نئے خطاب کا آغاز مومنوں کے لیے لازم ہے کہ ان کے غلام اور ان کے نابالغ بیٹے تین اوقات میں ان سے اجازت لے کر ان کی خلوت گاہوں میں داخل ہوا کریں کیونکہ یہ تین اوقات پردہ کے اوقات ہیں۔ تینوں اوقات کے علاوہ ان کے غلاموں اور نابالغ بچوں کا خلوت گاہ میں آنے پر کوئی گناہ نہیں۔ اس اجازت کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے گھر یلو کام کے لیے باربار خلوت گاہ میں آنا جانا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اصول بیان کرتا ہے تاکہ تمہاری معاشرت برائی اور بے حیائی سے محفوظ رہے اور یاد رکھو اللہ تعالیٰ ہر کام اور بات کو پوری طرح جانتا ہے اور اس کے ہر حکم میں حکمت اور دانائی ہوتی ہے۔ ہاں جب نابالغ بچے بلوغت کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لینے کے پابند ہیں جس طرح تمہارے بڑے لوگوں کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنی آیات بیان کرتا ہے اسے خوب معلوم ہے کہ کیا حکم دینا ہے اور کیا نہیں دینا؟ کیونکہ وہ ہر کام اور بات کی حکمت جانتا ہے۔ مسائل: 1۔ صبح، دوپہر اور عشاء کے بعد غلاموں اور چھوٹے بچوں کو بھی اجازت لے کر دوسروں کے خلوت خانہ میں جانا چاہیے۔ 2۔ جب نابالغ بچے بالغ ہوجائیں تو انہیں بھی اپنے بڑوں کی طرح اجازت لے کر دوسروں کے گھر جانا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: گھر میں داخل ہونے کے آداب: 1۔ اے ایمان والو ایک دوسرے کے گھروں میں اجازت طلب کیے اور سلام کہے بغیر داخل نہ ہوا کرو۔ (النور :27) 2۔ اہل خانہ کی عدم موجودگی میں کسی کے گھر میں داخل نہ ہوا جائے۔ (النور :28) 3۔ اہل خانہ اگر اجازت نہ دیں تو واپس آجانا چاہیے۔ (النور :28) 4۔ بے آباد گھروں میں بغیر اجازت کے داخل ہوا جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ وہاں جانا ناگزیر ہو۔ (النور :29)