إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کے درمیان بدکاری (١١) رواج پائے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ کو سب کچھ معلوم ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ہو۔
فہم القرآن: (آیت 19 سے 20) ربط کلام : مومنوں کو نصیحت کرنے کے بعد منافقین اور بے حیائی پھیلانے والوں کی سزا کا ذکر۔ اللہ تعالیٰ کے احکام واضح ہیں کہ کسی پاکدامن عورت اور مرد پر تہمت نہ لگائی جائے۔ کیونکہ اس سے ایک طرف انفرادی طور پر مسلمان کی بے حرمتی ہوتی ہے اور دوسری طرف معاشرے میں بے حیائی پھیلتی ہے۔ جس معاشرے میں پاکدامن مردوں اور عورتوں کی عزت محفوظ نہیں وہاں بے شرمی اور بے حیائی عام ہوجاتی ہے۔ جو لوگ بے حیائی کو پھیلاتے اور رواج دیتے ہیں ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت میں اذّیت ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ پہلی ذلت یہ ہے کہ اسے سرعام اسّی کوڑے لگائے جاتے ہیں ظاہر ہے اس سے بڑھ کر اور کیا ذلت ہوسکتی ہے۔ دوسری ذلّت یہ ہے کہ وہ اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے جس وجہ سے اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی۔ آخرت میں اس کے لیے عظیم عذاب کی سزا ہے۔ جس معاشرے میں بے حیائی عام ہوجائے وہاں کسی کی عزت سلامت نہیں رہتی۔ چادر اور چار دیواری کا تحفظ پامال ہوجاتا ہے اور عزت والا شخص اپنی عزت کے بارے میں ہر وقت ایک خوف محسوس کرتا ہے۔ جہاں تک بے حیائی پھیلانے والوں کا تعلق ہے وہ بھی قلبی سکون سے محروم ہوجاتے ہیں بظاہر وہ کتنے ہی فیشن ابیل اور ہشاش بشاش دکھائی دیتے ہوں۔ لیکن اندر سے کھوکھلے ہوجاتے ہیں دل کا سکون پانے کے لیے ایسے مرد اور عورتیں شراب نوشی اور دیگر نشہ آورچیزیں استعمال کرتے ہیں بالآخر اپنی صحت بھی برباد کرلیتے ہیں اکثر اوقات ان کا دنیا میں بھی انجام عبرتناک ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ لوگ فیشن اور آزادی کے نام پر بے حیائی پھیلاتے ہیں جنہیں پہچاننا اور ان سے بچنا قدرے مشکل ہوتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس حقیقت کو تنبیہ کے طور پر بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جانتا ہے اور مسلمانوں تم انہیں نہیں جانتے کہ وہ کس کس طریقے سے تمہارے درمیان بے حیائی پھیلاتے ہیں۔ بے حیا لوگوں کی بے حیائی سے بچنا اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یعنی تم لوگ نہیں جانتے کہ اس طرح کی ایک ایک حرکت کے اثرات معاشرے میں کہاں کہاں تک پہنچتے ہیں، کتنے افراد کو متاثر کرتے ہیں اور مجموعی طور پر ان سے کتنا نقصان ہوتا ہے۔ اس چیز کو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ لہٰذا اللہ پر اعتماد کرو اور جن برائیوں کی نشان دہی کی جاتی ہے انہیں پوری قوت سے مٹانے اور دبانے کی کوشش کرو۔ یہ چھوٹی باتیں نہیں ہیں جن کے ساتھ روا داری برتی جائے۔ حقیقت میں یہ بڑی باتیں ہیں جن کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔ مسائل: 1۔ بے حیائی پھیلانے والے لوگ دنیا میں بھی اذّیت ناک سزا میں مبتلا ہوں گے۔ 2۔ بے حیائی پھیلانے والوں کو قیامت کے دن اذّیت ناک عذاب ہوگا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ معاف کرنے اور مہربانی فرمانے والاہے : 1۔ اللہ رحم کرنے والا ہے۔ (الانعام :133) 2۔ مہربانی فرمانا اللہ نے اپنے آپ پر لازم کرلیا ہے۔ (الانعام :54) 3۔ اللہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ (یوسف :64) 4۔ اے نبی ! میرے بندوں کو میری طرف سے خبر کردو کہ میں بخشنے والا، رحم کرنے والا ہوں۔ (الحجر :49) 5۔ اللہ مومنوں کو اندھیروں سے نکالتا ہے کیونکہ وہ رحم کرنے والا ہے۔ (الاحزاب :43) 6۔ اللہ توبہ کرنے والوں کو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے بے شک اللہ معاف اور رحم کرنے والا ہے۔ (التوبۃ:99) 7۔ جو سچے دل سے تائب ہوجائے ایمان کے ساتھ اعمال صالح کرتا رہے اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے گا کیونکہ اللہ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ (الفرقان :70) 8۔ گناہ گار کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ اللہ معاف کرنے والا ہے۔ (الزمر :53)