الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو لوگ اپنے اموال (371) رات میں، اور دن میں، خفیہ طور پر، اور دکھلا کر خرچ کرتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، اور ان پر نہ خوف طاری ہوگا، اور نہ انہیں کوئی غم لاحق ہوگا
فہم القرآن : ربط کلام : پہلے ریاکاری کی مذمت کی گئی ہے اب وضاحت فرمائی ہے کہ نیت میں اخلاص ہو تو اعلانیہ صدقہ کرنا ریاکاری میں شامل نہیں۔ صدقہ کرنے کے انداز اور طریقہ کے بارے میں پہلے ارشاد یہ تھا کہ چھپا کر صدقہ کرو یا اعلانیہ دونوں صورتیں تمہارے لیے بہتر ہیں۔ اس کے بدلے تمہارے گناہوں کو معاف کردیا جائے گا۔ یہاں ارشاد ہوتا ہے کہ جو لوگ رات کی تاریکی میں صدقہ کریں یا دن کی روشنی میں سب کے سامنے کریں یا چھپ کر ایسے لوگوں کے اخلاص‘ جذبات اور صدقات کے مطابق ان کے رب کے ہاں نہایت ہی عمدہ اجر ہے۔ جس میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی کمی نہیں کی جائے گی۔ اس اجر کے ساتھ انہیں یہ بھی انعام سنایا جاتا ہے کہ انہیں اپنے مستقبل کے بارے میں خوفزدہ اور فکر مند ہونے کا اندیشہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ غربت کے خوف اور دولت کے لالچ سے بے نیاز ہو کر مستحق غریب کو معاشی غم سے نجات دلایا کرتے ہیں اس کے بدلے ان پر نہ خوف طاری ہوگا اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی پریشانی اور پشیمانی ہوگی۔ دنیا میں بھی ان کا مال کم نہیں ہوگا۔ مسائل : 1۔ صدقہ دن رات، چھپ کر یا اعلانیہ کیا جائے اس کا اجر اللہ کے ہاں محفوظ ہے۔ 2۔ صدقہ کرنے والے کو کوئی خوف و خطر نہیں ہوگا۔ تفسیربالقرآن : خوف وغم سے مبرّا حضرات : 1۔ ہدایت پر عمل پیرا ہونے والا خوف زدہ اور غمگین نہیں ہوگا۔ (البقرۃ:38) 2۔ ایمان اور عمل صالح کرنے والے خوف زدہ نہ ہوں گے۔ (البقرۃ:62) 3۔ رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرنے والے بے خوف وبے غم ہوں گے۔ (البقرۃ:262) 4۔ ایمان، نماز اور زکوٰۃ مومن کو بے خوف وبے غم کرتی ہے۔ (البقرۃ:277) 5۔ ایمان پر قائم رہنے والوں اور اصلاح کرنے والوں پر خوف وغم نہ ہوگا۔ (الانعام :48)