سورة المؤمنون - آیت 49

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اورر ہم نے موسیٰ کو تورات دی تھی تاکہ (بنی اسرائل کے) لوگ ہدایت حاصل کریں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 49 سے 50) ربط کلام : یہاں مختصر طور پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی شخصیات کا حوالہ دے کر اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی قدرت کی نشانیاں قرار دیا گیا ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے ناصرف معجزات دے کر بھیجا بلکہ انہیں تورات بھی عنایت کی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات اس لیے عنایت فرمائی تاکہ اپنی قوم کو ہر قسم کی تاریکیوں سے نکال کر تورات کی تعلیمات کے ذریعے یعنی نورہدایت کی طرف لائیں (ابراہیم :5) جس کی مختصر تشریح یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے چالیس راتیں طور پر اعتکاف کرنے کے لیے بلایا اور پھر انہیں لکھی ہوئی تختیوں کی شکل میں تورات عنایت فرمائی اور حکم دیا اے موسیٰ (علیہ السلام) پوری قوت کے ساتھ تورات کے ساتھ وابستہ ہو جاؤاور اپنی قوم کو بھی حکم دو کہ وہ تورات کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھیں یعنی وہ اس پر دل وجان سے عمل کریں۔ (الاعراف : 142، 145) اللہ تعالیٰ نے جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کو دیے جانے والے معجزات کو اپنی نشانیاں اور کھلی دلیل قرار دیا ہے۔ اسی طرح ہی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی والدہ کو اپنی قدرت کی نشانیاں قرار دیا ہے۔ حضرت عیسیٰ کی پیدائش کا تفصیلی تذکرہ سورۃ آل عمران میں گزر چکا ہے یہاں صرف چند الفاظ میں عیسیٰ کی پیدائش کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جب حضرت مریم علیہا السلام پر زچگی کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں القاء فرمایا کہ آپ مسجد اقصیٰ کے حجرہ سے نکل کر بلندجگہ پر پہنچ جائیں۔ وہاں آپ کو پینے کے لیے ٹھنڈے پانی کا چشمہ اور ہر قسم کا آرام میسر آئے گا یہاں اونچی جگہ اور جاری چشموں کا ذکر ہے سورۃ مریم میں کھجور کے درخت کا بھی ذکر کیا ہے۔ حضرت مریم علیہا السلام کو یہ بھی حکم ہوا کہ ٹھنڈا پانی پینے کے ساتھ کھجور کے درخت کی تازہ کھجور بھی تناول کرو (مریم :26) حضرت مریم علیہا السلام عیسٰی (علیہ السلام) کی تولیدگی کے وقت اونچی جگہ پر خلوت نشین ہوگئی تھیں۔ جب عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے تو کچھ دنوں کے بعد اپنی برادری میں واپس تشریف لائیں جس کی تفصیل سورۃ مریم آیت 19تا 34میں ملاحظہ فرمائیں۔ ربوہ کا لفظی معنٰی ہے اونچی اور زرخیز جگہ۔ مرزائیوں نے اسی بناء پر اپنے صدر مقام کا نام ربوہ رکھا ہے تاکہ مرزا کے بارے میں لوگوں کو مسیح موعود ہونے کا مغالطہ دیاجائے۔ جھوٹ ثابت کرنے کے لیے انہوں نے کشمیر میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی قبر کا ثبوت بھی پیش کیا۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی کشمیر میں تشریف آوری کسی مذہبی اور تاریخی کتاب سے ثابت نہیں۔ مسائل: 1۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات عنایت کی گئی تاکہ وہ اس کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کریں۔ 2۔ حضرت مریم علیہا السلام اور عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی قدرت کی نشانی ہیں۔ 3۔ زچگی کے وقت حضرت مریم علیہا السلامکو بلند جگہ اور ٹھنڈے چشمے کے قریب جانے کا حکم ہوا۔ تفسیر بالقرآن: حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ملنے والے معجزات : ” حضرت عبداللہ بن عباس (رض) مجاھد، عکرمہ، شعبی اور قتادہ کے قول کے مطابق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو عطا کی جانے والی نشانیاں یہ تھیں۔ 1۔ یدِبیضاء، 2۔ عصا، 3۔ قحط سالی، 4۔ پھلوں کی کمی، 5۔ طوفان، 6۔ ٹڈی دل، 7۔ جوئیں کھٹمل، 8۔ مینڈک اور 9۔ خون کے عذاب۔“ [ ابن کثیر] حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں حقائق : 1۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بغیر باپ کے پیدا ہونا۔ (آل عمران :47) 2۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بچپن اور بڑھاپے میں کلام کرنا۔ (آل عمران :46) 3۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا مٹی سے پرندہ بنانا۔ (المائدۃ:110) 4۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ماد رزاداندھے اور کوڑھی کو درست کرنا۔ (آل عمران :49) 5۔ لوگوں کی ذخیرہ شدہ اشیاء کی خبردینا۔ (آل عمران :49) 6۔ باذن اللہ مردوں کو زندہ کرنا۔ (المائدۃ:110) 7۔ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نہ قتل کیے گئے نہ سولی پر لٹکا دے گئے بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اوپر اٹھا لیا۔ ( النساء :157) 8۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا روح اور جسم سمیت آسمانوں پر اٹھایا جانا۔ (آل عمران :55)