ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہاورن (١١) کو اپنی نشانیاں اور ایک کھلی دلیل دے کر بھیجا۔
فہم القرآن: (آیت 45 سے 48) ربط کلام : پے درپے انبیاء (علیہ السلام) مبعوث فرمانے کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کو بیک وقت رسول مبعوث کیا گیا : اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد مختلف اقوام کی طرف پے درپے انبیائے کرام (علیہ السلام) مبعوث فرمائے تاآنکہ حضرت موسیٰ جیسے جلیل القدر پیغمبر اور ان کے بھائی حضرت ہارون (علیہ السلام) کو بیک وقت عظیم معجزات اور ٹھوس دلائل کے ساتھ بھیجا گیا۔ جب دونوں بھائی فرعون اور اس کے وزیروں مشیروں کے پاس پہنچے تو انہیں اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی دعوت دی۔ مگر فرعون اور اس کے وزیروں اور مشیروں نے بڑے غرور اور تکبر کے ساتھ ان کی دعوت کو مسترد کردیا۔ جن کی سرشت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ بڑے ہی سرکش اور متکبر لوگ تھے۔ جس طرح فرعون اپنے آپ کو ” اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰی“ کہتا تھا اسی طرح ہی اس کے وزیر مشیر اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے اعلیٰ سمجھتے تھے۔ خاص طور پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کے بارے میں ان کی سوچ اور کردار یہ تھا کہ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کو صدیوں سے غلام بنا رکھا تھا۔ اس لیے وہ سمجھتے تھے کہ غلام قوم کے نمائندوں پر ہم کیونکر ایمان لائیں اس بناء پر انہوں نے پراپیگنڈہ کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) ہمارے جیسے انسان ہیں اور ان کی قوم ہماری غلام ہے۔ انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کو جھٹلایا اور ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوئے۔ (وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) لَا یَدْخُلُ الجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ فَقَالَ رَجُلٌ اِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ اَنْ یَّکُوْنَ ثَوْبُہٗ حَسَنًا وَ نَعْلُہٗ حَسَنًا قَالَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی جَمِیْلٌ یُّحِبُّ الجَمَالَ اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَ غَمْطُ النَّاسِ)[ رواہ مسلم : باب تحریم الکبر وبیانہ] ” حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا‘ جس شخص کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا‘ وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک شخص نے کہا کہ بے شک ہر شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اور جوتے اچھے ہوں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نہایت ہی خوب صورت ہے اور خوب صورتی کو پسند کرتا ہے۔ تکبر حق بات کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کو بڑے بڑے معجزات اور واضح دلائل دے کر بھیجا۔ 2۔ فرعون اور اس کے وزیر مشیر اپنے آپ کو برا سمجھتے تھے۔ 3۔ فرعون اور اس کے حواریوں کو حضرت موسیٰ اور ھارون ( علیہ السلام) کی تکذیب کرنے کی وجہ سے ہلاک کردیا گیا۔ تفسیر بالقرآن: فرعون اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکت کا ایک منظر : 1۔ فرعون اور اس کے لاؤلشکر کو اللہ تعالیٰ نے قحط سالی میں مبتلا کیا۔ (الاعراف :130) 2۔ اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کے لاؤلشکر کو غر ق کردیا۔ ( البقرۃ:50) 3۔ اللہ تعالیٰ نے آل فرعون کی گناہوں کی پاداش میں پکڑ فرمائی۔ (آل عمران :11) 4۔ ہم نے انہیں انکے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا۔ ( الانفال :54) 5۔ قیامت کے دن آ لِ فرعون کو برے عذاب سے دو چار کیا جائے گا۔ (المومن :45) 6۔ آل فرعون کو سخت عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ (المومن :46) 7۔ آسمان و زمین میں کوئی ان پر رونے والا نہیں تھا اور نہ وہ مہلت دئیے گئے۔ (الدخان :29) 8۔ ہم نے (قارون) کو خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا اور اس کا کوئی حامی اسے نہ بچاسکا۔ (القصص :79)