أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
کیا آپ نہیں جانتے کہ بیشک اللہ آسمان و زمین کی ہر بات کو جانتا ہے، بیشک یہ بات لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے، بیشک یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ سب کو جانتا ہے لیکن اس کے باوجود اس نے لوح محفوظ پر ہر چیز لکھ رکھی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) کو جھگڑا لو لوگوں کے ساتھ نہ الجھنے کی تلقین کرنے کے بعد یہ کہہ کر تسلّی دی گئی ہے کہ اے پیغمبر ! آپ کو ان کے ساتھ الجھنے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اللہ تعالیٰ نا صرف ان لوگوں کے اعمال کو جانتا ہے بلکہ وہ تو زمین و آسمانوں کے چپہ چپہ سے واقف ہے آپ سے اختلاف کرنے والے یہ خیال نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ صرف ان کے اعمال کو جانتا ہے وہ ان کے اعمال جاننے کے باوجود ان کا ہر قول و فعل لکھ بھی رہا ہے۔ ان کے اعمال کا احاطہ کرنا اور سب کا حساب لینا اللہ تعالیٰ کے لیے آسان ہے مشکل نہیں، کتاب سے مراد ہر انسان کا اعمال نامہ ہے اور جو کچھ زمین و آسمانوں میں ہوچکا اور ہوگا اور جو کچھ انسان نے کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے لوح محفوظ پر لکھ رکھا ہے۔ جسے شریعت کی زبان میں تقدیر کہا گیا ہے۔ (عَنْ عَبْدِاللّٰہِ ابْنِ عَمْرٍو (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) کَتَبَ اللّٰہُ مَقَادِیْرَ الْخَلَآئِقِ قَبْلَ اَنْ یَّخْلُقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِخَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ قَالَ وَکَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَاءِ) [ رواہ مسلم : باب حِجَاجِ آدَمَ وَمُوسٰی] ” حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوق کی تقدیریں لکھ دیں تھیں اس وقت اللہ کا عرش پانی پر تھا۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کی ہر چیز سے باخبر ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر شخص کے اعمال لکھ رہا ہے۔ 3۔ زمین و آسمان میں جو کچھ موجود ہے اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے۔