قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَىٰ
جادوگروں نے کہا (٢٤) اے موسیٰ ! یا تو تم پہلے اپنی لاٹھی زمین پر ڈالو یا ہم ہی پہلے ڈالتے ہیں۔
فہم القرآن : (آیت 65 سے 68) ربط کلام : معرکہ آرائی کا آخری مرحلہ۔ ملک بھر کے جادوگر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے خلاف صف آراء ہوئے تو انھوں نے بڑے غرور میں آکر موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ تم لاٹھی پھینکتے ہو یا ہم اپنی چیزیں پھینکیں؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بڑے اعتماد اور پُر وقار لہجے میں فرمایا کہ تمھیں ہی پہل کرنا چاہیے۔ جب انھوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں میدان میں پھینکیں تو موسیٰ (علیہ السلام) کو یوں لگا کہ جیسے رسیاں اور لاٹھیاں چھوٹے بڑے سانپ بن کرادھر ادھر دوڑ رہے ہیں۔ رسیاں اور لاٹھیاں میدان میں پھینکتے ہی جادوگروں نے چلا چلا کر فرعون زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ آج ہم ہی کامیاب ٹھہرئیں گے۔ (الشعراء :44) جادوگروں کے نعروں کے ساتھ ہی لاکھوں کا مجمع، فرعون اور اس کی انتظامیہ نعرہ زن ہوئی۔ یک دم ایسا ماحول بنا کہ جس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی خوفزدہ ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ قریب تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) خوف کے مارے پیچھے ہٹ جاتے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ کہہ کر حوصلہ بخشا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) ڈرنے کی ضرورت نہیں یقیناً آپ ہی غالب آئیں گے یہی بات موسیٰ (علیہ السلام) کو اس وقت کہی گئی تھی جب آپ کو مدین سے واپس ہوتے ہوئے سفر کے دوران نبوت عطا کی گئی تھی۔ ﴿وَاَلْقِ عَصَاکَ فَلَمَّا رَاٰہَا تَہْتَزُّ کَاَنَّہَا جَآنٌّ وَّلّٰی مُدْبِرًا وَّلَمْ یُعَقِّبْ یٰمُوْسٰی لاَ تَخَفْ اِِنِّی لاَ یَخَافُ لَدَیَّ الْمُرْسَلُوْنَ﴾ [ النمل :10] ” اور پھینک اپنی لاٹھی موسیٰ نے دیکھا کہ لاٹھی سانپ کی طرح بل کھارہی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگا اور پیچھے مڑکربھی نہ دیکھا، اے موسیٰ ڈرو نہیں میرے حضور رسول ڈرا نہیں کرتے۔“ مسائل: 1۔ معرکہ حق و باطل میں بالاخر حق والے ہی غالب آیا کرتے ہیں۔ 2۔ جادوگر جادو کے ذریعے آنکھوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ نے دشمن کے مقابلے میں رسولوں کو غالب فرمایا : 1۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کے مقابلے میں غالب ہوئے۔ (ہود :48) 2۔ تمہارا رب جلد ہی تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور ان کے بعد تم کو خلیفہ بنائے گا۔ ( الاعراف :129) 3۔ اللہ تمھاری مدد کرے تو پھر تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ (آل عمران :160) 4۔ مومن اللہ کا لشکر ہیں اور وہ غالب رہیں گے۔ (المجادلۃ:22) 5۔ غم نہ کرو تم ہی غالب آؤ گے اگر تم ایماندار ہو۔ (آل عمران :139) 6۔ ہم نے ان کی مدد کی سو وہ غالب آگئے۔ (الصٰفٰت :116) 7۔ بہت سی چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آجاتی ہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ:249)