سورة طه - آیت 55

مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہم نے تم سب کو زمین (٢١) سے پیدا کیا ہے، اور اسی میں تمہیں لوٹا دیں گے، اور دوسری بار اسی سے تمہیں نکالیں گے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 55 سے 56) ربط کلام : جس زمین کو فرش بنایا گیا ہے اسی سے نباتات اگتی ہیں اور اسی سے انسان کو پیدا کیا گیا۔ اسی میں انسان نے جانا ہے اور اسی سے دوسری مرتبہ اسے نکالا جائے گا۔ اے لوگو! یہ حقیقت ہمیشہ یاد رکھو کہ جو زمین تمھارے لیے فرش بنائی گئی اور جس کو تم اپنے پاؤں تلے روندتے ہو۔ اسی زمین سے تمھیں پیدا کیا گیا ہے اسی میں تم نے دفن ہونا ہے اسی سے تمھیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ گویا کہ انسان کی پوری زندگی کو تین مراحل میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ جس سے بڑے سے بڑے باغی اور فرعون کو بھی مفرّحاصل نہیں تھا۔ زمین سے نباتات اگانے کا حوالہ دے کر ثابت کیا ہے کہ جس طرح زمین میں پڑا بیج اپنے وقت پر اللہ کے حکم سے اگتا ہے اسی طرح اس زمین سے لوگوں کو قیامت کے دن نکال لیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ : حضرت آدم (علیہ السلام) کا مٹی سے پیدا کیا جانا اور اس کی تمام ضروریات کا تعلق مٹی سے قائم کیا جانا ہے۔ بے شک اس کی کوئی بھی صورت ہو بالآخر اس کا تعلق مٹی سے ہی جڑتا ہے۔ جہاں تک جمادات، معدنیات، نباتات حتی کہ انسان جو کچھ کھاتا، پیتا اور پہنتا ہے اس کا تعلق بھی بالواسطہ یا بلا واسطہ زمین سے ہی ہوتا ہے۔ دوسرا مرحلہ : انسان کی موت جس صورت میں ہو بے شک وہ پانی میں ڈوب کر مرے یا اسے جلا دیا جائے بالآخر اس نے خاک کے ساتھ ملنا ہے۔ تیسرا مرحلہ : کوئی مر کر جی اٹھنے پر یقین کرے یا اس کا انکار کرے اسے ہر صورت دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ اس لیے ارشاد ہوا ہے کہ اے پیغمبر (ﷺ) ! آخرت کے منکروں کو خبردار کردوکہ تم لوہابن جاؤ، پتھر یا تمھارے دل میں جو آتا ہے اس کے مطابق بن جاؤ اللہ تعالیٰ تمھیں پہلے کی طرح ضرور زندہ کرے گا۔ (بنی اسرائیل ،: 49‘ 50‘51) اس آیت سے یہ استدلال کرنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔ جس کی بعض ضعیف روایات سے تائید بھی ہوتی ہے کہ انسان جس مٹی سے پیدا کیا گیا اسی خطۂ زمین ہی میں دفن کیا جائے گا۔ (واللہ اعلم) (عَنْ عَائِشَۃَ (رض) قَالَتْ قَالَ رَسُول اللّٰہِ () خُلِقَتِ الْمَلاَئِکَۃُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُمْ )[ رواہ مسلم : باب فِی أَحَادِیثَ مُتَفَرِّقَۃٍ] ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ملائکہ کو نور سے پیدا کیا گیا ہے اور جنوں کو بھڑکتی ہوئی آگ سے اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔“ مسائل: 1۔ انسان مٹی سے ہی پیدا کیا گیا ہے۔ اسی میں اس نے جانا ہے اور اسی سے ہی دوسری مرتبہ اٹھایا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: انسانی تخلیق کے مختلف مراحل : 1۔ تخلیق انسان کے مختلف مراحل۔ (المؤمنون : 12تا14) 2۔ حضرت آدم (علیہ السلام) مٹی سے پیدا ہوئے۔ (آل عمران :59) 3۔ ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ (المومنون :12) 4۔ یقیناً ہم نے انسان کو کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔ (الحجر :26) 5۔ کیا تو اس ذات کا کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا فرمایا۔ (الکہف :37) 6۔ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا فرمایا۔ (الروم :20) 7۔ اللہ نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا۔ (النحل :4) 8۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر اسے نطفہ بنایا، پھر اس سے خون کا لوتھڑا، پھر اس سے بوٹی بنا کر انسان بنایا۔ (الحج :5) 9۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ، پھر لوتھڑا بنا کر تمہیں پیدا کرتا ہے کہ تم بچے ہوتے ہو۔ (المومن :67) 10۔ حضرت حواحضرت آدم سے پیدا ہوئی۔ (النساء :1) 11۔ ہم نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا کیا۔ (الدھر :2) 12۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر تمہارے جوڑے جوڑے بنائے۔ (فاطر :11)