قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا
بچے نے کہا، بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے انجیل دیا ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔
فہم القرآن: (آیت 30 سے 33) ربط کلام : ابھی لوگوں کا شور و غل ختم نہیں ہوا تھا کہ والدہ کا اشارہ پاکر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جواب دیتے ہیں۔ حضرت مریم علیہا السلام کا اشارہ ہوا ہی تھا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بول اٹھے کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی اور نبی بنایا ہے۔ میں جہاں کہیں ہوں اس نے اپنی برکات سے نوازا ہے۔ میرے رب نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تک زندہ رہوں نماز پڑھوں اور زکوٰۃ ادا کروں۔ مجھے یہ بھی وصیت کی گئی ہے کہ میں اپنی والدہ ماجدہ کے ساتھ بہتر سے بہتر سلوک کرتا رہوں اور میرے رب نے مجھے باغی اور منحوس نہیں بنایا۔ میرے رب نے میری پیدائش، موت اور موت کے بعد اٹھنے کے دن مجھے اپنی رحمت کے دامن میں لے لیا ہے۔ اہل علم نے لکھا ہے کہ جب حضرت مریم علیہا السلام نے عیسیٰ ( علیہ السلام) کو بولنے کا اشارہ کیا تھا تو وہ ان کی گود میں دودھ پی رہے تھے۔ جونہی ان کی والدہ نے اشارہ کیا تو دودھ چھوڑ کر پیغمبرانہ انداز میں گفتگو کرتے ہیں۔ جس میں ان کی شریعت کے بنیادی اور مرکزی مسائل: کا بیان ہے۔ جسے قرآن مجید نے اپنے الفاظ میں ذکر کیا ہے۔ یہاں دو باتیں غور طلب ہیں کہ چند دنوں کے بچے کو اپنی ماں کے اشارے کا کس طرح علم ہوا؟ دوسری بات یہ کہ کیا عیسیٰ (علیہ السلام) کو اتنی چھوٹی عمر میں صاحب کتاب نبی بنا دیا گیا تھا ؟ جہاں تک چھوٹی عمر میں نبوت ملنے کا تعلق ہے اس کے بارے میں سب اہل علم کا اتفاق ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کرشمہ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی معجزانہ گفتگو تھی۔ نبوت انھیں جوانی میں عطا کی گئی تھی۔ رہی بات اپنی والدہ کا اشارہ پاکر شہادت دینے کی تو یہ بھی ایک معجزہ ہے ورنہ اتنا چھوٹا بچہ اشارہ کیا اپنی ماں کی زبان بھی نہیں سمجھ سکتا۔