سورة الكهف - آیت 56

وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُوًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم رسولوں کو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ وہ لوگوں کو جنت (٣٣) کی خوشخبری دیں اور جہنم سے ڈرائیں اور اہل کفر، باطل شبہات کے ذریعہ جھگڑتے ہیں تاکہ ان کے ذریعہ حق کو ختم کردیں اور میری آیتوں کا اور اس عذاب کا جس سے وہ ڈرائے جاتے ہیں مذاق اڑاتے ہیں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 56 سے 57) ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے اقوام کو دنیا کی ہلاکت اور آخرت کے عذاب سے بچانے کے لیے انبیاء ( علیہ السلام) مبعوث فرمائے۔ لیکن لوگوں نے ان کے ساتھ جھگڑا کیا۔ قرآن مجید نے انبیاء کی تشریف آوری کا مقصد بیان کرتے ہوئے کئی بار وضاحت فرمائی ہے کہ انبیاء کرام (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اس لیے مبعوث فرمایا ہے کہ وہ حق قبول کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کی نعمتوں کی خوشخبری دیں اور حق ٹھکرانے والوں کو دنیا میں ہلاکت اور آخرت کے عذاب سے ڈرائیں۔ لیکن حق کا انکار کرنے والے ناجائز طریقوں اور باطل دلیلوں کے ساتھ انبیاء کرام کے ساتھ جھگڑتے رہے تاکہ حق کو ناحق ثابت کرسکیں۔ انبیاء جو باتیں ڈرانے کے لیے ان سے کرتے تھے۔ انہوں نے اس کو بھی استہزاء کا کا نشانہ بنایا۔ ظاہر بات ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی نصیحت کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کرے اور قیامت کے حوالے سے اپنے اعمال اور انجام کو بھول جائے اس سے بڑھ کر بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے ؟ ایسے لوگ جھوٹے دلائل اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ساتھ حق کو اس لیے دباتے اور انبیاء سے استہزاء کرتے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان سے ناراض ہو کر ان کے کا نوں میں حق کے بارے میں ناگواری کا بوجھ ڈال اور ان کے دلوں کو فہم وفراست کی صلاحیت سے عاری کردیا ہے اب ان کے دلوں پر پردہ ہے ان کے کان حق بات سننے کو بوجھ سمجھتے ہیں۔ اگر تم ان کو ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ کبھی بھی ہدایت قبول نہیں کریں گے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں فرمان ہے۔ مسائل: 1۔ رسولوں کو خوشخبری دینے اور ڈرانے کے لیے بھیجا گیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی آیات اور رسولوں سے کفار مذاق کرتے تھے۔ 3۔ اس شخص سے بڑا ظالم کوئی نہیں جو اللہ کی آیات سے اعراض کرتا ہے۔ 4۔ کفار کے دل اور کانوں پر پردے ہیں وہ حق کو سنتے اور پہچانتے نہیں۔ 5۔ اگر کفار کو ہدایت کی طرف بلایا جائے تو وہ اسے قبول نہیں کرتے۔ تفسیر بالقرآن: سب سے بڑا ظالم کون؟ 1۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے ؟ جسے اللہ کی آیات سمجھائی گئیں لیکن اس نے اعراض کیا۔ (الکھف :57) 2۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے ؟ جو اللہ کی مسجدوں سے روکتا ہے کہ ان میں اللہ کا ذکر کیا جائے۔ (البقرۃ:114) 3۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے؟ جو شہادت حق کو چھپاتا ہے۔ (البقرۃ:140) 4۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے؟ جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے۔ (الانعام :21) 5۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے ؟ جو اللہ کی آیات کی تکذیب کرتا ہے۔ (الاعراف :158)