سورة الكهف - آیت 49

وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور نامہ اعمال (٢٦) سامنے لایا جائے گا تو اس میں موجود بد اعمالیوں کی وجہ سے آپ مجرمین کو خوفزدہ دیکھیں گے، اور وہ کہیں گے اے ہماری بد نصیبی ! اس کتاب کو کیا ہوگیا ہے کہ اس نے چھوٹے بڑے کسی گناہ کو بھی بغیر شمار کیے نہیں چھوڑا ہے، اور انہوں نے دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا اسے اپنے سامنے پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونے کے بعد ہر شخص کو اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا۔ تمام جنات اور انسان سر جھکائے قطار اندر قطار کھڑے ہوں گے۔ حضرت جبریل امین (علیہ السلام) اور تمام ملائکہ بھی قطار اندر قطار حاضر ہوں گے۔ کوئی بھی بات کرنے کی ہمت نہیں کرسکے گا۔ (النباء :38) اس کے بعد رب ذوالجلال جلوہ نما ہوں گے اور آٹھ فرشتے رب ذوالجلال کا عرش اٹھائے ہوں گے۔ (الحاقۃ:17) اللہ تعالیٰ کے جمال سے ہر چیز روشن ہوجائے گی۔ لوگوں کو اعمال نامے دئیے جائیں گے۔ انبیاء کرام (علیہ السلام) اور دوسرے لوگوں کی شہادتیں پیش ہوں گی۔ لوگوں کے درمیان حق وانصاف سے فیصلہ کیا جائے گا اور کسی کے ساتھ رائی کے دانے کے برابر بھی ظلم نہ ہوگا۔ (الزمر :69) لیکن مجرموں کی حالت یہ ہوگی کہ وہ اپنے اعمال نامے سے خوفزدہ ہوں گے۔ جونہی وہ اعمال نامے پڑھیں گے۔ آہ وزاری اور آہ وبکاکریں گے کہ ہائے افسوس ! اس کتاب نے ہماری کسی چھوٹی، بڑی بات کو نہیں چھوڑا۔ اس میں تو ہر بات کا اندراج کردیا گیا ہے۔ اس طرح وہ اپنے اعمال کو اپنے سامنے پائیں گے۔ آپ کے رب کی طرف سے کوئی زیادتی نہ ہوپائے گی۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ () یُعْرَضُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثَلاَثَ عَرَضَاتٍ فَأَمَّا عَرْضَتَانِ فَجِدَالٌ وَمَعَاذِیرُ وَأَمَّا الْعَرْضَۃُ الثَّالِثَۃُ فَعِنْدَ ذَلِکَ تَطِیر الصُّحُفُ فِی الأَیْدِی فَآخِذٌ بِیَمِینِہِ وَآخِذٌ بِشِمَالِہِ )[ رواہ الترمذی : باب ماجاء فی العرض] ” حضرت ابو ھریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو تین پیشیوں کے لیے پیش کیا جائے گا۔ دو پیشیاں لڑائی جھگڑوں اور عذروں کے بارے میں ہوں گی اور تیسری پیشی اس وقت ہوگی جب صحیفے اڑ کر ہاتھوں میں پہنچ جائیں گے۔ کچھ لوگ اسے دائیں ہاتھ سے پکڑنے والے ہوں گے اور کچھ لوگ اسے بائیں ہاتھ سے پکڑنے والے ہوں گے۔“ مسائل: 1۔ قیامت کے دن اعمال نامے کھول کر رکھ دی جائیں گے۔ 2۔ نامہ اعمال میں ہر چھوٹا بڑا عمل درج ہوگا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ تفسیر بالقرآن: ہر شخص کو اس کے نامہ اعمال کا ملنا اور اس کی حالت : 1۔ اس دن نامہ اعمال رکھ دیا جائے گا ہر کوئی اپنا اعمال نامہ دیکھے گا اور کہے گا یہ کیسا اعمال نامہ ہے ؟ جس میں کوئی چھوٹی بڑی بات نہیں چھوڑی گئی۔ (الکھف :49) 2۔ قیامت کے دن ہر کسی کا اعمال نامہ اس کے سامنے کھول کر رکھ دیا جائے گا۔ (بنی اسرائیل :13) 3۔ ہر گروہ کو اس کے اعمال نامے کی طرف بلایا جائے گا۔ آج کے دن تمہیں تمہارے اعمال کا صلہ دیا جائے گا۔ (الجاثیۃ:28) 4۔ جس کو اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنے اعمال نامے کو پڑھے گا اور اس پر ظلم نہ ہوگا۔ (بنی اسرائیل :71) 5۔ جس کو اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا کاش مجھے اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔ (الحاقۃ:25) 6۔ جس کو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا اس کا حساب و کتاب آسان ہوگا۔ (الانشقاق : 7۔8) 7۔ جس کو نامہ اعمال پیٹھ کے پیچھے سے دیا گیا وہ موت کو پکارے گا اور اسے دوزخ میں داخل کیا جائے گا۔ (الانشقاق : 10تا12) 8۔ ہر کسی کو اس کے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج کے دن تمہارے اعمال کا بدلہ چکایا جائے گا۔ (الجاثیۃ:28)