ذَٰلِكَ مِمَّا أَوْحَىٰ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۗ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَتُلْقَىٰ فِي جَهَنَّمَ مَلُومًا مَّدْحُورًا
یہ سب حکمت کی وہ باتیں ہیں جو آپ کے رب نے آپ کو بذریعہ وحی عطا کی ہیں اور آپ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو شریک نہ ٹھہرائے، ورنہ جہنم میں ملامت زدہ اللہ کی رحمت سے دور بنا کر ڈال دیئے جائیں گے۔
فہم القرآن : ربط کلام : خطاب کا اختتام اور اس خطاب میں بیان کی گئی ہدایات۔ اس خطاب کا آغاز آیت 23سے ہوا جس میں اللہ تعالیٰ نے گیارہ کاموں کا حکم دیا اور گیارہ باتوں سے منع فرمایا ہے۔ جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہے کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔ 2۔ والدین کے ساتھ احسان کا رویہ اختیار کیا جائے۔ 2۔ والدین کے ساتھ نرمی کے ساتھ بات کی جائے۔ 4۔ والدین کے سامنے عاجزی کے ساتھ پیش ہوا جائے۔ 5۔ والدین کے لیے دعائیں کی جائیں۔ 6۔ عزیز و اقرباء کا حق ادا کیا جائے۔ 7۔ مساکین کی معاونت کی جائے۔ 8۔ مسافر کی مددکی جائے۔ 9۔ اخراجات میں میانہ روی اختیار کی جائے۔ 10۔ عہد کو پورا کیا جائے۔ 11۔ ماپ تول پورا ہونا چاہیے۔ وہ باتیں جن سے منع کیا گیا ہے : 1۔ والدین کے سامنے اف کا لفظ نہ بولا جائے۔ 2۔ والدین کو کسی صورت میں جھڑکناجائز نہیں۔ 3۔ فضول خرچی سے بچنا چاہیے کیونکہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے ساتھی ہیں۔ 4۔ غربت کی وجہ سے اولاد کو قتل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں۔ 5۔ اولاد کو قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ 6۔ زنا کے قریب نہیں جانا چاہیے کیونکہ یہ برا راستہ ہے۔ 7۔ کسی کو ناحق قتل کرنا حرام ہے۔ 8۔ قصاص لینے میں زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ 9۔ یتیم کے مال کے قریب نہیں جانا چاہیے۔ 10۔ بے مقصدبات کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے۔ 11۔ زمین پر اکڑ کر چلنا جائز نہیں۔ ” ذٰلِکَ“ کا لفظ استعمال فرما کر مذکورہ باتوں کا احاطہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ حکمت و دانائی کی باتیں ہیں۔ جو آپ کے رب نے آپ (ﷺ) کی طرف وحی فرمائی ہیں۔ ان میں سب سے بڑی حکمت کی بات عقیدہ توحید پر پکے رہ کر صرف ایک اللہ کی عبادت کرنا ہے۔ اس لیے خطاب کے آغاز اور اس کے آخر میں ارشاد ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرنا ورنہ ملامت زدہ اور دھتکارے ہوئے جہنم میں ڈالے جاؤ گے۔ مسائل: 1۔ آپ (ﷺ) پر حکمت والی باتیں وحی کی گئیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ 3۔ مشرک کو ملامت زدہ اور دھتکار کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: مشرک کی سزا : 1۔ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا لٰہ نہ بنانا وگرنہ دھتکار کر جہنم میں داخل کردیا جائے گا۔ (بنی اسرائیل :39) 2۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے پر جنت حرام، اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ (المائدۃ:72) 3۔ جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا گویا کہ وہ آسمان سے گرپڑا۔ (الحج :31) 4۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ دور کی گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔ (النساء :116) 5۔ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ (لقمان :13) 6۔ اللہ تعالیٰ مشرک کو معاف نہیں کرے گا۔ (النساء :48)