وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ ۙ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ
اور وہ اللہ کی بیٹیاں (٣٢) ثابت کرتے ہیں، اس کی ذات اس سے پاک ہے، اور اپنے لیے وہ چیز جس کی وہ خواہش کرتے ہیں۔
فہم القرآن : (آیت 57 سے 60) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق میں دوسروں کو شریک کرنے کے ساتھ بعض مشرک اللہ تعالیٰ کی ذات میں دوسروں کو شریک کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والے کئی قسم کا شرک کرتے ہیں۔ مشرکین کا ایک شرک یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی صفات میں دوسروں کو شریک بناتے ہیں۔ دوسری قسم یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو وحدہ، لاشریک سمجھنے کے بجائے اس کی بیوی اور اولاد ثابت کرتے ہیں۔ جس طرح یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور عیسائیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور حضرت مریم اللہ کی بیوی ہے۔ کچھ عیسائی یہ بھی کہتے ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت مریم (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی ذات کے جزو ہیں۔ تینوں کے ملنے سے خدا کی ذات مکمل ہوتی ہے۔ افسوس! مسلمانوں میں کچھ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد (ﷺ) اللہ کے نور میں سے نور ہیں۔ اسی طرح چائنہ، جاپان اور دنیا کے کسی ممالک میں کچھ لوگوں کا یہ بھی عقیدہ ہے اور تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں جو اس کے نور سے پیدا ہوئی ہیں۔ جس کی قرآن مجید نے عقلی اور فطری حوالے سے یہ کہہ کر تردید کی ہے کہ یہ لوگ کس قدر ناعاقبت اندیش ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹیاں مقرر کر رہے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کو اولاد کی حاجت نہیں اور وہ شرک سے پاک ہے۔ یہ لوگ کس قدر عقل سے عاری ہیں کہ اپنے لیے بیٹے پسند کرتے ہیں اور اللہ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کے ہاں بیٹی پیدا ہو تو اس پر انہیں مبارک اور خوشخبری دی جائے تو ان کے چہرے سیاہ اور غمزدہ ہوجاتے ہیں اس خوشخبری کو اپنے لیے ذلت اور عار سمجھتے ہیں۔ اس ذلت کی وجہ سے سوچتے ہیں کہ بیٹی کود زندہ رہنے دیں یا زمین میں گاڑ دیں۔ غور کریں کہ یہ کس قدر برا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہاں پہلی بات یہ سمجھائی گئی ہے کہ بیٹی کو اس لیے ذلت سمجھنا کہ وہ کمانے کی بجائے صرف کھانے کے لیے پیدا ہوتی ہے یا اس کی وجہ سے دوسرا شخص اس کا داماد بن جائے گا۔ یہ سوچ کر بیٹی کو برا سمجھنا یا اسے زندہ درگور کردینا بدترین فیصلہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ انسان اپنے لیے بیٹے پسند کرے اور اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹیاں تجویز کرے گویا کہ یہ سوچ اخلاقی اور اعتقادی طور پر بدترین سوچ اور نظریہ ہے۔ مسائل: 1۔ مشرک کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کی افترا بازی سے پاک ہے۔ 3۔ مشرکین کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے۔ تفسیر بالقرآن : اللہ تعالیٰ اولاد سے مبرّا اور پاک ہے : 1۔ مشرکین اللہ کے لیے بیٹیاں قرار دیتے ہیں حالانکہ اللہ اولاد سے پاک ہے۔ (النحل :57) 2۔ ان سے پوچھیں کہ کیا تمہارے لیے بیٹے اور اللہ کے لیے بیٹیاں ہیں؟ (الصٰفٰت :149) 3۔ کیا اللہ کے لیے بیٹیاں اور تمہارے لیے بیٹے ہیں؟ (الطور :39) 4۔ یہ کہتے ہیں کہ اللہ کی بیٹیاں ہیں اور ان کے لیے بیٹے۔ (الزخرف :16)