وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور اس نے تمہارے لیے رات (٦) اور دن، اور آفتاب و ماہتاب کو اپنے حکم کے تابع بنا دیا، اور ستارے بھی اس کے حکم کے تابع ہیں، بیشک ان تمام باتوں میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو عقلمند ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : نباتات، کھیتوں اور پھلوں کی پیداوار میں رات اور دن، چاند اور سورج کا بڑا دخل ہے اسی لیے دانشور حضرات کو ان کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بارہا یہ ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن، سورج، چاند اور ستاروں کو اپنے حکم سے لوگوں کے لیے مسخر کردیا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی قدرت و سطوت کی نشانیاں اور دانشوروں کے لیے ہدایت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔ رات اور دن، چاند، سورج اور ستاروں کو لوگوں کے لیے مسخر کرنے کا یہ معنیٰ نہیں کہ انسان کسی وقت اس قدر ترقی کر جائے گا کہ وہ رات دن کی گردش، سورج اور چاند کی آمدورفت اور ستاروں کی چمک دمک میں دخل انداز ہو سکے گا۔ یہ پورے کا پورا نظام اور اس کا کنٹرول صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ اس میں سائنس اور کسی کی ولایت کو دخل کا اختیار نہیں ہوسکتا۔ تسخیر سے مراد یہ ہے کہ یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی خدمت میں لگی ہوئی ہیں۔ رات لوگوں کے سکون کے لیے ہے اور دن کام کاج کے لیے۔ اے انسان ذرا سوچ کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم کے مطابق رات اور دن کا آنا جانا، سورج کا صبح کے وقت طلوع ہو کر مغرب کے وقت غروب ہونا، چاند اور ستاروں کا رات کو اپنے اپنے وقت میں نمودار ہونا یقینی بنا دیا ہے۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کا حکم صادر ہوگا تو نہ صرف یہ اپنے اپنے مقام پر جامد ہوجائیں گے بلکہ یہ بے حرکت ہو کر زمین پر گر پڑیں گے۔ اس نظام کی طرف اشارہ کرنے کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ ا انسان! تیرے لیے سوچنے کی بات ہے کہ یہ چیزیں وجود کے اعتبار سے تجھ سے کروڑوں گنا بڑی ہونے کے باوجود اپنے رب کے حکم کی بجا آوری اور تیری خدمت میں لگی ہوئی ہیں۔ تیرا وجود ان کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا مگر پھر بھی تو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے بجائے نافرمانی سے نہیں چوکتا۔ تجھے اپنے فکر و عمل پر غور کرنا چاہیے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کو انسان کے لیے مسخر کردیا۔ 2۔ نظامِ کائنات میں عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے چاند، سورج اور ستاروں کو اپنے حکم سے مسخر کردیا۔