وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
اور آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کا مذاق (٣٠) اڑایا گیا، تو میں نے اہل کفر کو ڈھیل دے دی، پھر انہیں پکڑ لیا، تو میری سزا کیسی (سخت) تھی۔
فہم القرآن : ربط کلام : منکرین حق کی عجب حالت تھی۔ ان کے مطالبہ پر معجزہ ظاہر ہوتا تو نبی معظم (ﷺ) کو جادوگرقرار دیتے۔ اگر معجزہ دکھانے کی بجائے دلائل سے سمجھایا جاتا تو مذاق اڑاتے کہ کیسا رسول ہے کہ ہم نے فلاں معجزہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن یہ اس کو پورا نہیں کرسکا۔ کیا ہم ایسے رسول پر ایمان لائیں کفار کے مذاق کرنے پر آپ (ﷺ) کو تسلی دینے کے ساتھ صورت حال سے آگہی بخشی جارہی ہے کہ اے نبی (ﷺ) آپ اطمینان خاطر رکھیں۔ یہ تو ہم کفار کی آزمائش کرتے ہیں کہ کبھی ان کا مطالبہ مان کر معجزہ دکھا دیتے ہیں اور کبھی ان کے مطالبہ کو مسترد کردیتے ہیں۔ پھر انکار اور آپ کا استہزا کرنے پر مہلت دیتے ہیں۔ اسی طرح ہم نے ان سے پہلے کفار کو آزمایا تھا۔ جب ان کی مہلت ختم ہوئی اور ہماری طرف سے حجتّ تمام ہوچکی ہم نے انہیں پکڑلیا۔ ہمارا پکڑنا خوب ہوا کرتا ہے سورۃ البروج آیت : 12میں فرمایا کہ تیرے رب کی گرفت بڑی سخت ہوا کرتی ہے۔ جب ان کی مہلت پوری ہوگی تو ان پر ایسی گرفت ہوگی کہ انہیں چھڑانے اور بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔ چنانچہ پہلی گرفت بدر کے میدان میں ہوئی کہ ان کے ستر سورماؤں کی لاشیں بدر کے کنویں میں پھینک دی گئیں۔ تفسیر بالقرآن : انبیاء کرام (علیہ السلام) کو مذاق کرنے والے لوگ : 1۔ یقیناً رسولوں کے ساتھ اس سے پہلے بھی مذاق کیا گیا ہے۔ (الرعد :22) 2۔ کیا تم اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسولوں سے مذاق کرتے ہو۔ (التوبہ :65) 3۔ نہیں آیا ان کے پاس کوئی رسول مگر انہوں نے اس کا مذاق اڑایا۔ (الحجر :11) 4۔ افسوس ہے لوگوں پر جب بھی ان کے پاس کوئی رسول آیا تو انہوں نے اس کا مذاق اڑایا۔ (یٰس :30) 5۔ نہیں آیا ان کے پاس کوئی نبی مگر وہ ان سے مذاق کرتے تھے۔ (الزخرف :7) 6۔ آپ سے پہلے بھی انبیا سے مذاق کیا جاتا رہا تب ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا۔ (الانبیاء :41)