أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰ ۚ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ
کیا جو شخص جانتا ہے کہ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے جو (قرآن) نازل ہوا ہے وہ حق ہے (١٩) اس شخص کے مانند ہوگا جو اندھا ہے بیشک عقل والے ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : تابعدار بندوں کا بہترین انجام بیان اور کافرو مشرک کے بدترین انجام کا ذکر کرنے کے بعد ایمان دار کا مرتبہ اور اس کا کردار بیان کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے آیت : 16میں مشرک کو اندھا اور موحد کو بینا قرار دیا تھا۔ اب حق کی پیروی کرنے والے موحد کا مقام اور شان بیان کرتے ہوئے اجمالاً فرمایا ہے کہ ایسا شخص جو حق کو پہچانتا ہے وہ اندھے شخص جیسا ہوسکتا ہے ؟ اس مختصر اشارے میں عقل مندوں کے لیے بے انتہا عبرت اور نصیحت کا سامان ہے اس فرمان کی تفصیل سورۃ السجدۃ میں یوں بیان فرمائی۔ کیا مواحد، فرمانبردار اور نافرمان شخص برابر ہو سکتے ہیں؟ ﴿أَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَمَنْ کَانَ فَاسِقًا لَا یَسْتَوُوْنَ أَمَّا الَّذِیْنَ آَمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ فَلَہُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوٰی نُزُلًابِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ وَأَمَّا الَّذِیْنَ فَسَقُوْا فَمَأْوٰہُمُ النَّارُ کُلَّمَا أَرَادُوْٓا أَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْہَا أُعِیْدُوْا فِیْہَا وَقِیْلَ لَہُمْ ذُوْقُوْا عَذَاب النَّارِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ﴾ [ السجدۃ: 18۔20] ” مومن اور فاسق ہرگز برابر نہیں ہو سکتے۔ صاحب کردار مومن کے لئے جنت ہے اور اس میں ان کی اعلی مہمان نوازی ہوگی۔ اللہ کے نافرمانوں کے لیے جہنم ہے وہ جب بھی اس سے نکلنے کی کوشش کریں گے انہیں یہ کہتے ہوئے اسی میں پھینک دیا جائے گا کہ آگ کے عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہو کیونکہ تم اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانے والے تھے۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّمُؤْمِنٌ) [ رواہ البخاری : کتاب القدر] ” حضرت ابو ہر یرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوں گے۔“ (عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ الْمُوجِبَتَانِ مَنْ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئاً دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ مُشْرِکٌ دَخَلَ النَّارَ) [ رواہ أحمد ] ” حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا دوچیزیں واجب کرنے والی ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ اس نے اس کے ساتھ شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے شرک کیا ہوگا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔“ (قَالَ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) یَا ابْنَ الْخَطَّابِ اذْہَبْ فَنَادِ فِی النَّاسِ إِنَّہُ لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ قَالَ فَخَرَجْتُ فَنَادَیْتُ أَلاَ إِنَّہُ لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ ) [ رواہ مسلم : باب غِلَظِ تَحْرِیمِ الْغُلُولِ وَأَنَّہُ لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ] ” رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اے ابن خطاب جاؤ لوگوں میں اعلان کر دو کہ بے شک مومنوں کے سوا کوئی جنت میں نہیں جائے گا حضرت عمر (رض) کہتے ہیں میں نکلا اور میں نے اس بات کا اعلان کیا کہ جنت میں صرف مومن ہی جائیں گے۔“ مسائل: 1۔ کتاب اللہ کو ماننے والا اور انکار کرنے والا برابر نہیں ہو سکتے۔ 2۔ عقلمند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ 3۔ تابع دار اور نافرمان برابر نہیں ہو سکتے۔ تفسیر بالقرآن : مومن، کافر اور مشرک کے درمیان فرق : 1۔ کتاب اللہ پر ایمان لانے والا اور نہ لانے والا برابر نہیں ہو سکتے۔ (الرعد :19) 2۔ مومن اور فاسق برابر نہیں ہو سکتے۔ (السجدۃ:18) 3۔ اللہ مجرموں اور مومنوں کو برابر نہیں کرے گا۔ ( المومن :58) 4۔ ایمان دار اور عمل صالح کرنے والا اور بدکار برابر نہیں ہو سکتے۔ (المومن :58) 5۔ جنتی اور جہنمی برابر نہیں ہو سکتے۔ (الحشر :20)