سورة ھود - آیت 115

وَاصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ صبر کیجئیے، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : مبلّغ کو ساتویں ہدایت۔ صبر کا جامع معنی ہے کہ ایک مسلمان ہر حال میں شریعت کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرتا رہے اور ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کے حضور صبر و شکر کا مظاہرہ کرے۔ لیکن سیاق و سباق کے حوالے سے یہاں صبر کا معنی یہ ہے کہ ایک داعی اور مسلمان پریشانیوں اور مشکلات کے مقابلے میں اپنا حوصلہ قائم رکھے۔ ایسے صابر شخص کو تسلی دینے کے ساتھ خوشخبری سنائی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا اجر کبھی ضائع نہیں کرے گا۔ صبر بے بسی اور بے کسی کا نام نہیں۔ صبر قوت برداشت‘ قوت مدافعت کو بحال رکھنے اور طبیعت کو شریعت کا پابند بنانے کا نام ہے۔ دشمن کے مقابلے میں جرأت‘ بہادری اور مستقل مزاجی کے ساتھ مسائل ومصائب کا سامنا کرنے سے مسائل حل ہوتے ہیں، آخرت میں بغیرحساب و کتاب کے جنت میں داخلہ نصیب ہوگا اور دنیا میں اللہ تعالیٰ کی رفاقت ودستگیری حاصل ہوگی۔ مسائل : 1۔ صبر اختیار اختیار کرنے کا حکم ہے۔ 2۔ نیکو کاروں اور صبر کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں ہوتا۔ تفسیر بالقرآن : صبر کی حقیقت اور اس کا اجر : 1۔ صبر کیجئے اللہ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ (ھود :115) 2۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ( البقرۃ :153) 3۔ صبر کرنے والے کا میاب ہوں گے۔ (المومنون :111) 4۔ صبر کرنے والے کی آخرت اچھی ہوگی۔ (الرعد :24) 5۔ صبر کرنے والوں کو جنت میں سلامتی کی دعائیں دی جائیں گی۔ ( الفرقان :75) 6۔ صبر کرنے والے بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔ ( الزمر :10) 7۔ اگر تم صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہترین چیز ہے۔ (النحل :126) 8۔ صبر کرو یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (الانفال :46) 9۔ بہت سی چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آجاتی ہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ:249)