سورة الانفال - آیت 20

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اور رسول کے حکم کو سن کر اس سے روگردانی نہ کرو

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 20 سے 22) ربط کلام : غزوۂ بدر پر تبصرہ کے بعد مومنین کو ہدایات۔ مومن کی نشانی یہ ہے کہ وہ ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے جب تک مومن اس مشن پر کاربند رہے گا اللہ تعالیٰ کی نصرت و مدد اس کے شامل حال رہے گی۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ سورۃ الاحزاب آیت 71میں فرمایا جو مسلمان اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ کامیاب ہوگا سورۃ محمد، آیت : ٣٣ میں حکم ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ ان کی نافرمانی کرکے اپنے اعمال ضائع نہ کرنا۔ سورۃ النور، آیت : 51 میں ارشاد ہوا کہ مومن تو وہ ہیں جب انھیں اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی طرف بلایا جائے تو وہ یہ کہتے ہوئے سرتسلیم خم کرتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈر کر گناہوں سے بچ جائے وہی لوگ بامراد ہوں گے۔ (النور : 51تا52) یہاں یہ حکم ہوا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ حکم سننے کے باوجود انحراف نہ کرو کسی بات کو تسلیم کرنے کے تین مدارج ہوتے ہیں۔ بات کو اچھی طرح سننا۔ اس پر غور کرنا۔ اس پر پورے اخلاص کے ساتھ عمل کرنا۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں جب تک تینوں باتیں شامل نہ ہوں۔ اطاعت کا حق ادا نہیں ہوتا اس لیے حکم فرمایا ہے کہ اے ایمان والو ! ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنھوں نے کہا ہم نے سن لیا۔ حالانکہ وہ سننے والے نہیں ہیں ایسا کرنے والوں سے مراد کافر، منافق اور وہ کلمہ گو بھی اس میں شامل ہوں گے۔ جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم سننے کے باوجود اس طرح زندگی گزارتے ہیں جیسا کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کا حکم سنا ہی نہیں۔ ان کی مثال تو دوّاب کی ہے جو دابۃ کی جمع ہے جس کا معنی ہے زمین پر چلنے والے جانور جو بہرے، گونگے اور بے عقل ہیں جنھیں کھانے پینے، چلنے پھرنے، اٹھنے، بیٹھنے اور سونے، جاگنے کے سوا کوئی فکر نہیں ہوتی۔ یہی طرز زندگی ان لوگوں کا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی بات سنتے ہیں مگر اس کے تقاضے پورے نہیں کرتے۔ مسائل : 1۔ مسلمان کو ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنی چاہیے۔ 2۔ اللہ اور اس کے رسول کی بات سننے کے باوجود اس پر عمل نہ کرنا جانوروں کا طرز حیات ہے۔ تفسیر بالقرآن : اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کا حکم : 1۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ (الانفال :46) 2۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (آل عمران :132) 3۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔ (محمد :33) 4۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور نافرمانی سے بچو۔ (المائدۃ:92) 5۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول اور صاحب امر کی اطاعت کرو۔ (النساء :59) چوپاؤں اور جانوروں سے بدتر لوگ : 1۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت کردی انھیں بہرے اور اندھے کردیا ہے۔ (محمد :23) 2۔ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں وہ رجوع نہیں کرتے۔ (البقرۃ:18) 3۔ ہماری آیات کا انکار کرنے والے بہرے اور گونگے ہیں۔ (الانعام :39) 4۔ بہروں کو آپ نہیں سنا سکتے کیونکہ وہ بے عقل ہیں۔ (یونس :42) 5۔ آپ مردوں اور بہروں کو اپنی پکار نہیں سنا سکتے۔ (النمل :80) 6۔ کفار چوپائے ہیں بلکہ ان سے بھی بدترہیں۔ (الاعراف :179)